اللہ رب العزت جل جلالہ اور وجہ کائناتﷺ کی بارگاہ میں گل ہائے عقیدت

حمد و توصیف الہی۔ اللہ تعالی تعریف و توصیف، حمد و ثنا


تمام تعریفات اللہ عزوجل کے لیے ہیں وہی اول و آخر ہے۔

 اس لیے کہ اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی اور اس لیے کہ وہ قدیم ہونے کے علاوہ کائنات کی تمام اشیاء کے مقابلے میں واجب الوجود اور لم یزل ہے ۔ہمیشہ رہنے والی ذات ہے باریک بین ہے کہ زمین پر چیونٹی کی سرسراہٹ کو بھی جانتا ہے ۔اسی نے تمام چیزوں حیوانوں اور انسانوں ، جنوں اور فرشتوں کو پیدا کرکے ان کی مقدار و تقدیر کو بلا ستون بلند کر کے کھڑا کیا اور انہیں ستاروں اور دوسرے روشن اجرام فلکی سے مزین کیا ۔

اسی نے آسمان میں چمکتے ہوئے چاند اور سورج بنائے۔ اسی نے آسمانوں سے بالا عرش عظیم پر اپنا مسکن قائم کیا، جسے مکرم و معزز فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں اور اس کو ہر طرف سے مقرب فرشتے گھیرے رہتے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بے شمار فرشتے ادھر ادھرحاضر رہتے ہیں ۔نیز ستر ہزار فرشتے اور ہیں جو بیت معمور تک پہنچ کر لوٹتے نہیں اور دوسرے فرشتوں کی طرح اللہ تعالی کی تسبیح و تہلیل میں مصروف رہتے ہیں ۔

اللہ تعالی  ہی نے دوسری مخلوقات کے لئے پانی پر زمین کو ٹھہرایا اور اسے پہاڑوں کے ساتھ مضبوط کیا اور زمین میں پانی کے ذریعے رزق پیدا کیا ۔یہ سب تخلیقِ  سماوات سے چار روز پہلے پیدا کیا اور زمین پر ہر چیز کو 2،2 جوڑوں کی صورت میں پیدا کیا  اور یہ سب کچھ بنی نوع نوع انسان کے لیے پیدا کیا جن میں وہ بھی شامل ہیں جو انسان کی خوراک کا ذریعہ ہیں۔

اللہ تعالی ہی نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا پھر اسے مادہ منویہ سے مرحلہ بہ مرحلہ گوشت اور ہڈیوں میں تبدیل کر کے انسانی شکل بخشی ،پھر اسے سماعت و بصارت عطا فرما کر ہر طرح سے مکمل فرمایا اور اس کی زندگی کے لئے کوئی چیز مبہم باقی نہ چھوڑی اس کے علاوہ اللہ رب العزت نے اسے علم کا شرف بخشا ۔

اللہ تعالی نے نوعِ انسانی کا آغاز تخلیق آدم سے کیا ۔

یعنی پہلے اس کا جسم بنایا پھر اس میں روح پھونکی اس کے بعد فرشتوں نے آدم کو اللہ کے حکم سے سجدہ کیا اس طرح حضرت آدم علیہ السلام ابوالبشر ٹھہرے پھر اللہ تعالی نے انہیں(حضرت آدمؑ) سے حضرت حوا علیہ السلام کو پیدا کیا جو ام البشر ٹھہری اور ان کے ساتھ ان کی تنہائی کو دور کرکے دونوں کو جنت میں ٹھہرایا اس کے بعد انہیں زمین پر اتار کر ان کی اولاد میں کثرت سے مرد و عورت پیدا کیے اور انہیں مختلف طبقات میں تقسیم کیا ،کسی کو بادشاہ بنایا اور کسی کو رعا یا ،کسی کو امیر بنایا اور کسی کو فقیر ،کسی کو آزاد پیدا کیا اور کسی کو اس کا غلام بنایا اور یہ سب کچھ اس نے اپنی خاص حکمت کے ساتھ کیا ۔اسی نے نوع انسانی کو زمین میں چاروں طرف پھیلایا اور ان کو ضروریات میں ایک دوسرے سے مختلف بنایا اور یہ سب اس کی حکمت کے تحت ہے ۔

اسی نے بنی نوع انسانی کے لیے سمندر دریا اور چشمے پیدا کیے اور انہیں ان کی ضروریات زندگی کے حصول کا ذریعہ بنایا۔ اس نے انسان کے لیے زمین و آسمان اور ان کے اندر جو کچھ ہے مسخر کر دیا ۔اسی نے انسان کے لئے بادل پیدا کر کے ان سے بارش برسائی اور اس سے ان کے لیے کھیتیاں  اور باغات پیدا کیے ۔

اس نے انسان کے حال وقال کے مطابق ہر چیز عطا فرمائی یہ انسان پر احسان عظیم ہے۔ لیکن افسوس کہ انسان اللہ تعالی کی نعمتوں کی قدر نہیں کرتا ۔پھر وقتاً فوقتاًاپنے انبیاء و مرسلین کے ذریعے بنی نوع انسان پر اپنے احکام و ہدایات پر مشتمل آسمانی صحائف و کتابیں اتاریں اور ان میں تخلیق کائنات سے لے کر قیامت تک کی تمام تفصیلات شامل فرما دیں ۔چنانچہ وہ شخص بڑا سعادت مند اور خوش نصیب ہے، جس نے ان کتب و صحائف کے ذریعہ فراہم شدہ خبروں کی تصدیق کی اور انہیں صدقِ دل سے تسلیم کیا اور قرآن کریم میں جو اموامرونواہی موجود ہیں انہیں بخوشی قبول کر کے ان پر عمل پیرا ہوا ۔جس کی وجہ سے اس نے جہنم کے دردناک عذاب سے نجات پائیں۔

میں اس ذات پاک کا بے حد شکر گزار ہوں کہ جس نے ہم انسانوں کو زمین و آسمان کی بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا اس کا کوئی شریک وحصہ دا رہے نہ عدیل وہم مثال ،اس کی بادشاہت قدیم اور ہمیشہ قائم رہنے والی ہے۔ اس کا کوئی مثالی نہیں ہے اور نہ ہی قسم ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ واحد اور لا شریک ہے اس کی کوئی نظیر ہے اور نہ اس کا کوئی ساتھی ومشیر  ہے۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺاس کے بندے اور رسول اور اس کے حبیب وخلیل ﷺہیں۔ 

حضرت محمد مصطفی ﷺعرب میں شریف ترین شخص ہیں۔ حوض کوثر کے مالک اور محشر میں شفاعت کے حامل ہیں ۔خاتم الانبیاء ہیں۔ جن کا پرچم روز قیامت اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مقام محمود پر لہرائے گا ۔اس کے سائے میں پناہ لینے کے لیے مخلوقِ خداوندی جمع ہوگی حتی کہ جملہ انبیاء اور مرسلین حضرت، ابراہیم خلیل اللہ سمیت آپ ﷺکے اس پرچم تلے آنے کے خواہشمند ہوں گے۔ آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر درود و سلام جنہوں نے آپﷺ کی مکمل اطاعت کر کے ظلم کے اندھیرے کو نور کی  روشنی میں تبدیل کیا وہ انبیاء علیہم السلام کے بعد کائنات میں افضل ترین ہیں رضی اللہ عنھم اجمعین۔

 

کتاب کا نام:                                                                                                                                                                                 تاریخ ابن کثیر (حصہ اول)

مصنف:                                                                                                                                                                                                                                                                                          حافظ عماد الدین ابوالفدا اسماعیل ابن کثیر(متوفی)774ھجری

مترجم:                                                                                                                                                                                                                                                                                                               ابو طلحہ محمد اصغرمغل ، فاضل دارلعلوم کراچی



1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی