مہرالنساءانور چندھڑ
مدھریانوالہ کالر
ضلع گوجرانوالہ
اللہ تعالى کی عبادت ہماری تخلیق کا مقصد اور اسکی ذاتِ با برکت پرپختہ یقین ہماری زندگی ہے۔۔
ہم اکثر کہتے ہیں ہمیں یقین ہے کہ ایسے ضرور ہو گا ۔لیکن ہمیں کہنا یہ چاہیئے کہ مجھے اپنے رب پر یقین ہے یہ ضرور ہو گا کیونکہ:
"میرا رب ہر چیز پر قادر ہے"
ہم سب اس کے محتاج ہیں وہ کن فرماتا ہے تو تمام کام سنور جاتے ہیں۔دوسری طرف ہم اپنے رب کی عبادت تو کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں ہم کوئی کوتاہی تو نہیں کر رہے۔ ہم اپنے اللہ سے دن رات چلتے پھرتے ہزاروں دعائیں کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ ڈر ہوتا ہے کہ یہ قبول ہونگی بھی یا نہیں۔ ہم اپنے رب پر بھروسہ تو کرتے ہیں لیکن مشکل حالات میں ہم ڈر جاتے ہیں گبھرا جاتے ہیں ہمارے قدم لڑکھڑانے لگتے ہیں۔
کبھی دعاؤں کی قبولیت کے لیے مناسب وقت کا انتظار کرتے ہیں تو کبھی تھک کر فورًا سجدے میں گر کر اللہ رب العزت کے سامنے گڑگڑانے لگتے ہیں۔ کبھی بڑی سے بڑی آزمائش کا سامنا بہادری سے کرتے ہوئے صبر کا دامن نہیں چھوڑتے تو کبھی چھوٹی سی مشکل پر شکوے شکایت کرنے لگتے ہیں۔
ہمارا رب تو یقین ہے ٹوٹے ہوئے دلوں کا۔
اُمید ہے ویران رستوں کی۔ہمارا رب تو وہ ہے جس کر نظر سمندر کی جھاگ میں اور اسکی بے پناہ گہرائی میں سے بھی سب سے چھوٹے حشرات پر بھی ہے۔جس کے حکم سے بڑے سے بڑے پہاڑ بھی اپنی جگہ چھوڑ دے۔تو پھر چھوٹی سی بات کیوں ہم دل ہار جاتے ہیں۔ہمارا تو یقین ایسا ہونا چاہئیے کے اگر ہم آسمان اور زمین کے درمیان اٹکے ہوئے بھی ہوں تو ہمیں اپنے رب پر یہ توکل ہونا چاہئے کے وہ ہمیں گرنے نہیں دے گا۔ دعائیں ضرور سن لی جاتی ہیں آزمائشیں ختم ہو جاتی ہیں اسے سب معلوم ہے ہمارے تمام کام ایک مقررہ وقت پر ہی ہونے ہوتے ہیں چاہے ہم جتنے بھی گلے شکوے کیوں نہ کر لیں۔
ہم نے سنا تو ہے کہ
"تم چاہ بھی نہیں سکتے جب تک اللہ نہ چاہے"
ڈر کو نکالیں اپنے دل سے اور یقین پختہ کریں صبر کریں کیونکہ صبر سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں ۔
اور معجزے بھی تو یقین رکھنے والوں کیلیئے ہی ہوتے ہیں۔
اللہ پاک اجر کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔