اللہ واحد نے مخلوق اول کسے بنایا؟ کون سب سے پہلے پیدا کیا گیا؟

خلق، مخلوق، عوام، پہلی مخلوق،عرش، کرسی، قلم

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں۔

"اللہ تعالی ہر چیز کا خالق ہے اور وہ ہر چیز کا ذمہ لینے والا ہے۔"

پس ہر وہ چیز جو اللہ تعالی کے علاوہ ہے تمام کی تمام اس کی مخلوق ہے۔ اس کی اللہ نے پرورش کی ہے۔ اس کی تدبیر کی ہے اور اس کو بنایا ہے۔ عدم سے لے کر حدوث تک کچھ نہیں تھا۔ سب کو اللہ تعالی نے بنایا۔ پس تمام مخلوقات کے لئے چاہے وہ تحت الثریٰ میں ہو یا ان کے درمیان جامد اور ناطق چیزوں میں سب کے لئے منزلہ چھت ہے۔ تمام کے تمام اس کی مخلوق ہیں۔ اس کی ملکیت میں ہیں۔ اس کے مملوک ہیں۔ اس کے قہر و قدرت کے نیچے اور اس کے تصرف و مشیت کے تحت ہیں۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں۔

"آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا۔ پھر عرش پر مستوی ہوا۔ جانتا ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہو اور جو تم کرتے ہو اس کو دیکھنے والا ہے۔"

اور تحقیق تمام کے تمام علمائے اسلام کا اس پر اجماع ہے اور اس میں کسی مسلمان کو شک نہیں ہو سکتا کہ اللہ تعالی نے تمام آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا ۔جیسا کہ اس پر قرآن حکیم دلالت کرتا ہے۔ لیکن اختلاف اس بات پر ہوا کہ آیا وہ چھ دن ہمارے عام دنوں کی طرح تھے یا پھر ہر دن ایک ہزار سال کے برابر تھا۔ ہمارے شمار کے مطابق؟

یہ دونوں قول ہیں مصنف فرماتے ہیں کہ جیسا کہ ہم اپنی تفسیر میں بیان کرچکے ہیں اور یہاں بھی اپنے موقع پر اس کی تفصیل سے ذکر کریں گے۔

کیا پہلے سے کوئی مخلوق موجود تھی؟

اور علمائے کرام کا اس پر بھی اختلاف ہوا کہ کیا آسمان اور زمین کی تخلیق سے پہلے کوئی اور مخلوق موجود تھی؟ تو متکلمین کی ایک جماعت کے مطابق آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے قبل کچھ نہیں تھا ۔اور دونوں عدم محض کے بعد پیدا کیے گئے ہیں۔اور دوسرے علماء فرماتے ہیں کہ آسمان اور زمین کی پیدائش سے پہلے دوسری مخلوقات تھیں اور اس کی دلیل قرآن کریم کی یہ آیت ہے۔

" وہ اللہ ہی کی ذات ہے کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا "

اورعمران بن حصینؒ کی حدیث ہے جیسا کہ آگے بھی آئے گی کہ

" اللہ تعالی موجود تھا اور اس سے پہلے کچھ نہیں تھا اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے لوح محفوظ میں سب کچھ لکھا اور آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا"

ا امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں کہ ہمیں حدیث بیان کی بہز نےحماد بن سلمہ سے انہوں نے یعلی بن عطار سے ،انہوں نے وکیع بن حدس سے، انہوں نے اپنے چچا رزین لقیط بن عامر عقیلی، سے انہوں نے کہا

"یا رسول اللہ! آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے قبل ہمارے رب کہاں تھے؟ تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سبحانہ و تعالی اس وقت ابر میں تھے اس کے اوپر بھی ہوا تھی اور اس کے نیچے بھی ہوا تھی۔ پھر اللہ تعالی نے اپناعرش پیدا کیا پانی پر"

یہی حدیث امام احمدؒ نے یزید بن ہارون عن حماد بن سلمہ سے بھی روایت کی ہے۔ لیکن اس میں

"این کان ربنا قبل اُن یخلق خلقہ"

کے الفاظ ہیں اور باقی روایت ایسی ہی ہے ۔

اور اس کی تخریج امام ترمذی نے بھی کی ہےاحمد بن منیع سے اور ابن ماجہؒ نےابوبکر بن ابی شیبہ اور محمد بن صباحؒ سے اور ان تینوں نے یزید بن ہارون ؒسے اور امام ترمذیؒ نے کہا کہ "یہ حدیث حسن ہے ۔"

حافظ ابن کثیؒر فرماتے ہیں علماء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہوا ہے کہ کون سی چیز ان سب میں سب سے پہلے پیدا کی گئی تھی؟ تو بعض نے کہا

"ان تمام چیزوں میں سب سے پہلے قلم پیدا کیا گیا "

اور اسی قول کو ابن جریر ابن الجوزیؒ اور اس کے علاوہ بعض نے قبول کیاہے ۔

اور ابن جریرؒ فرماتے ہیں

"قلم کے بعد ہلکے بادل کو پیدا کیا اور اس کے بعدعرش کو پیدا کیا۔"

اور وہ دلالت کرتے ہیں اس حدیث سے جس کو امام احمدؒ اور ابو داودؒ اور ترمذیؒ نے عبادت الصامت ؒسے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

"اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس سے کہا لکھو تو اس وقت اس نے لکھنا شروع کیا۔ یہاں تک کہ قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا سب کچھ لکھ دیا ۔"

یہ الفاظ حدیث امام احمدؒ کے ہیں اور امام ترمذیؒ نے فرمایا یہ حدیث" حسن صحیح غریب "ہے۔ اور جمہور کا مذہب اس بارے میں حافظ ابوالعلاء ہمدانی وغیرہ سے یہ منقول ہے کہ

"عرش ان سب سے پہلے پیدا کیا گیا"

اور اسی مذہب کی تائید کرتی ہے وہ حدیث جس کو ابن جریرؒ نے ضحاک کے طریق سے حضرت ابن عباسؓ سے نقل کیا ہے۔ اسی طرح اس پر وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جس کو امام مسلم ؒنے اپنی صحیح میں اس طرح نقل کیا ہے کہ فرماتے ہیں ہمیں ابو طاہر احمد بن عمرو بن السرح نے حدیث بیان کی ابن وھب سے انہوں نے ابو ہانی الخولانی سے انہوں نے ابو عبدالرحمن الجلیلی سے انہوں نے عبداللہ بن عمر بن العاص ؓسے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ،

" اللہ تعالی نے مخلوقات کو، مقادیر کو، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے لکھا اور فرمایا کہ اللہ تعالی کا عرش پانی پر تھا۔"

انہوں نے فرمایا کہ یہ تقدیر بھی کلام مقادیر کے ساتھ لکھی گئی۔ اور یہ حدیث دلالت کرتی ہے اس بات پر کہ یہ قلم مقادیر سے لکھنا عرش کے پیدا کرنے کے بعد ہوا تو ثابت ہوا کہ عرش کی تخلیق مقدم ہے اس قلم پر جو کہ مقادیر لکھنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے یہ مذہب جمہور علماء کا ہے۔ اور قلم کی تخلیق کو مقدم کرنے والی روایت محمول کی جائے گی اس بات پر کہ "قلم"اس کائنات کی اولین مخلوقات میں سے ہے ۔اس قول کی تائید کرتی ہےوہ حدیث جس کو بخاری ؒنے عمران بن حصین ؒسے نقل کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہ

"اہل یمن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور تاکہ ہم آپ سے اس کائنات کے ابتدا کے بارے میں سوال کریں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا"اللہ تعالیٰ تھا"( راوی فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں "معہ" اور دوسری روایت میں "غیرہ" کے الفاظ بھی آئے ہیں) اس کے بعد اہل یمن نے آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے ابتد کےبارے میں سوال کیا اور کہا کہ ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ سے کائنات کی ابتداء کے بارے میں سوال کریں تو حضور علیہ صلٰوۃ و السلام نے ان کو جواب دیاصرف ان کے سوال کے مطابق اور عرش کی تخلیق کے بارے میں انہیں نہیں بتایا جیسا کہ پہلے حدیث ابن رزین میں ان کو بتایا تھا"

ابن جریرؒ نے فرمایا کہ دوسرے علماء کہتے ہیں ایسا نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی نے عرش سے پہلے پانی کو پیدا کیا۔ اس کو سدی نے ابی مالک اور ابی صالح عن ابن عباسؓ سے اور مرۃ عن ابن مسعود ؓسے اور دوسرے اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ

" بے شک اللہ تعالی کا عرش پانی پر تھا اور اس نے پانی کو پیدا کرنے سے پہلے اور کسی چیز کو پیدا نہیں کیا"

اور ابن جریرؒ محمد بن اسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا

" سب سے پہلے جو چیز اللہ تبارک و تعالی نے پیدا کی وہ نور اور ظلمت ہے پھر ان کے درمیان امتیاز کیا کہ ظلمت کو اندھیری رات بنادیا اور نور کو چمکدار روشن دن بنا دیا۔"

ابن جریرؒ فرماتے ہیں کہ کہا گیا ہے کہ

"بےشک ہمارے رب نے "قلم" کے بعد" کرسی" کو پیدا کیا پھر کرسی کے بعد"عرش" کو پھر اس کے بعد" ہوا اور ظلمت" کو پھر پانی کو، پھر عرش کو رکھا پانی پر۔"

و اللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم

 


 کتاب کا نام:قصۃ الخلق(کائنات کی تخلیق کیسے ہوئی)

مصنف:حافظ عماد الدین ابوالفدا اسماعیل ابن کثیر(متوفی)774ھجری

مترجم:مولانا محمد زکریا اقبال،فاضل دارلعلوم کراچی

3 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی