وینس
وہ شہرجو پانی پرتیر رہا ہے۔
وہ شہر جورومن سلطنت کے زوال پر قتل کردیے جانے کے خوف سے بھاگے ہوئے لوگوں نے پانی کے 118 جزیروں پر تعمیر کیاتھا اورجس کی زیادہ تر ٹریفک کشتیوں پر مشتمل ہے۔
یہ بات بڑی آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ انسانی تاریخ میں وینس دنیا کا ایک انتہائی غیر معمولی اورعجیب نوعیت کا حامل شہر ہے۔
یہ شہر مین لینڈ کےان باسیوں نے آباد کیا جو اپنے ملک سے بربر حملہ آوروں کے خوف سے بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔
جلد ہی یہ شہر ایک اہم تجارتی بندرگاہ کی حیثیت اختیار کر گیا اور اس پرگوتھی محل کا ڈوج اوراس کی کونسل حکمرانی کرتی رہی۔
![]() |
image by pixabay |
جو کہ9ویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا اور یہ گرجا گھر صلیبی مجاہدوں نے ان خزانوں سے بھر دیا تھا جو وہ مشرق میں مسلمان ملکوں سے لوٹ کر لائے تھے۔اس طرح یہ گرجا عیسائیت کے دولتمند ترین گرجوں میں سے ہے۔
جب یہ شہر تجارت کا مرکز قرار پایا تو تجارتی یونینز اور شہزادوں نے سب سے بڑی نہر کے ساتھ ساتھ اپنے محلات تعمیر کروانے شروع کردیے جو کہ تعمیر میں اپنی مثال آپ ہیں اور شہر کے امیر ترین کلچر کی گواہی دیتے ہیں۔
شہر 118 جزیروں اورتقریباً150 نہروں پرکھڑا ہے اور400 پلوں کے ذریعہ سے شہر کو آپس میں ملایا گیا ہے۔
پرانے شہر میں نہریں ہی گلیوں کا کام دیتی ہیں۔ یعنی آپ نے اپنے گھر سے باہر قدم رکھا تو آپ سیدھے پانی میں گئے۔ یہ شہر تقریباً کار فری اور ٹرکوں کے بغیر سامان و رسد کو ٹرانسپورٹ کرنے والا یہ یورپ کا واحد شہر ہے۔
ملکہ ایڈریاٹک،پانیوں اور پلوں کا شہر، اور روشنیوں کا شہر اسی شہر کے استعارے ہیں۔
پوسٹ پسند آئی ہے تو اسے دوست احباب سے شیئر ضرور کریں اوراگر آپ کمنٹ کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ پڑھے لکھے اور صاحب الرائے انسان ہیںَ۔