عشرت صدیق ( ملتان )
آج ہر طرف سوشل میڈیا کا چرچا ہے سوشل میڈیا کے اس دور میں بچے بوڑھے جوان سب ایک دورسرے کے نقش قدم پر چلتے ہوٸے سوشل میڈیا کا فاٸدہ اٹھا ہے ہیں یہ جانے بغیر کے اس کے نقصانات کس قدر خوفناک اور دیر پا ہیں ۔آج کے بچے بچے کے ہاتھ میں موباٸل ہے وہ کیا دیکھتے ہیں کیا کرتے ہیں ماں باپ کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا اور پھر ناپختہ معصوم ذہن بہت سے غلط کاموں میں لگ جاتے ہیں ایسی براٸیاں جنم لیتی ہیں جو ان معصوم ذہن کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ رشتوں کےسر شرم سے جھکا دیتی ہیں ۔ایسے ہی ایک بچے کے منہ سے جب یہ الفاظ سنے کہ ٹیچر ہم جب بھی یوٹیوب اوپن کرتے ہیں تو وہاں ہمیشہ برہنہ لڑکیاں نظر آتی ہیں تو پیروں تلے زمین کھسک گٸی کہ یہ معاشرا کس سمت جا رہا ہے کیوں ماں باپ اپنے بچوں سے لاپرواو ہو رہے انہیں کیوں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ بچوں کو اس عمر میں موباٸل کی نہیں بلکہ خود ان کی ضرورت ہے ان کی اعلی تربیت کی ضرورت ہے ان کو اچھابرا بتانے کی ضرورت ہے ان کو صحیح اور غلط میں فرق سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے لیکن ماں باپ بچوں کی شرارتوں سے تنگ آ کر ان کے ہاتھ میں موباٸل دیتے ہیں تاکہ کچھ دیر کے لیے ہی سہی سکون تو ہو گا جب یہی سکون بے سکونی میں تبدیل ہوتا ہے تو سواٸے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آتا جب گھر کا سکون باہر تلاش کیا جاۓگا تو ذلت اور رسواٸی ہی مقدر بنے گی دوسری طرف نوجوانوں کا حال بھی بچوں سے مختلف نہیں سوشل میڈیا پر ہی رشتے بناٸے جا رہے ہیں نا معلوم لوگوں کے ساتھ بات چیت ملنا ملانا تحفے تحاٸف دینا یہ سب عام ہوتا جا رہا ہے دنیا کے کسی بھی شہر میں کسی بھی ملک میں گھر بیٹھے آسانی سے رشتہ جوڑ کر اس کے ساتھ دلی وابستگی قاٸم کی جا رہی ہیں ۔خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ان کے دکھ سکھ میں شریک ہو کر سٹیٹس لگا کر ان کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ ہم کس قدر ان کے ساتھ مخلص ہیں چاہے گھر میں کوٸی کتنا ہی بیمار کیوں نا ہو جسے ہماری توجہ کی محبت کی احساس کی ضرورت ہو اسے ہم جھڑک کر غصہ کر کے اس کی دل آزاری کا سبب بنتے ہیں ۔ہم لوگ سوشل میڈیا پر تو بہت خوش اخلاق ہیں لیکن حقیقی زندگی میں بد اخلاق ہوتے جا رہے ہیں ۔اب ہمارا جینا مرنا سوشل میڈیا سے ہے کسی بھی طرح کی کوٸی خبر ہو سب سے پہلے سٹیٹس لگاتے ہیں بعد میں کسی قریبی رشتے دار کو اطلاع کرتے ہیں زندگی عجیب ہی ڈگر پر چل پڑی ہے ہر طرف افراتفری کا سماں ہے کسی کو کسی کی خبر نہیں اس مصنوعی زندگی نے سب کو مفلوج کر دیا ہے جہاں بظاہر ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں ہیں لیکن اندر سے ہر انسان تنہا ہے خواہشات کا مارا ہوا لاحاصل کی تمنا میں پھنسا ہوا ۔رشتے تو شاٸد کہیں بہت ہی پیچھے رہ گٸے ہیں ہر انسان دوسرے انسان سے بیزار ہو گیا ہے کسی کے پاس وقت نہیں کہ وہ اپنے کسی رشتے کو نبھا سکیں ۔گھروں میں لڑاٸی جھگڑے طعنے زبان درازی غصہ نظر انداز کرنا یہ سب عام ہو گیا ہے سکون کی خاطر جس موباٸل کو اپنی زندگی میں شامل کیا تھا آج وہی موباٸل زندگی برباد کر رہا ہے ہنستے بستے گھر اجڑ رہے ہیں ۔وہ قیمتی وقت جو اپنوں کے ساتھ گزرتا تھا آج وہ سوشل میڈیا کی نظر ہو رہا ہے ماں باپ راہ تکتے رہ جاتے ہیں کہ کبھی تو ان کے بچے موباٸل کی دنیا سے نکل کر اپنی اصلی زندگی کی طرف لوٹیں گے ہمارا حال چال پوچھیں دو گھڑی ہماری رفاقت میں گزاریں گے لیکن یہ سفر تو طویل تر ہوتا جا رہا ہے ۔اس بیماری نے سب کو ذہنی مریض بنا دیا ہےہر قسم کی پوسٹس گردش کرتی رہتی ہیں جس میں دین سے لیکر دنیا تک کی تمام تر معلومات مہیا کی جاتی ہیں اور پھر اسے سٹیٹس پر لگایا جاتا ہے جس کو پڑھ کر دوسرا بندہ اپنی کسی تکلیف میں مبتلا ہونے کے باوجود مزید ڈپریشن میں چلا جاتا ہے منفی سوچیں بغاوت حسد بغض اس کے اندر رچ بس جاتا ہے اور وہ زندگی سے بیزار ہو جاتا ہے ۔جو بات ہم نے نا کہی ہو وہ مرچ مصالحہ کے ساتھ آگے پیش کی جاتی ہے جس سے عزت کی دھچیاں اڑ جاتی ہیں اور ایک ہنستا مسکراتا انسان زندہ لاش بن کے رہ جاتا ہے۔جب رشتے سوشل میڈیا پر بناٸے جاٸیں گے تو سواٸے دکھ تکلیف کے کچھ حاصل نا ہو گا کیونکہ رشتے زندگی میں بناٸے جاتے ہیں سوشل میڈیا پر نہیں اورپھر ان مصنوعی وقتی رشتوں کے پیچھے اپنے مخلص رشتوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بناٸے دوستوں سے مصنوعی محبت کا اظہار کرتے ہیں اور پھر ان کی رحلت کے بعد دو چار دن کا سوگ منا کر پھر سے اپنی دنیا میں مگن ہو جاتے ہیں کسی کی خوشی غمی سے کوٸی سروکار نہیں ۔قیمتی وقت گھنٹوں کے حساب سے ضاٸع ہو رہا ہے کوٸی فکر نہیں ۔سٹیٹس پر ناچ گانے کی ویڈیوز لگا کر اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی عاقبت بھی خراب کر رہے ہیں ۔٠آج کی نسل دین کی تعلیم سے نابلد ہے اگر ان سے کچھ پوچھ لیا جاۓ تو سواٸے ندامت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا البتہ سوشل میڈیا سے متعلق ہر قسم کی معلومات انہیں ازبر ہوتی ہیں ۔زندگی انتہاٸی مختصر ہے ہمیں جس مقصد کے لیے بھیجا گیا ہے وہ ہم یکسر بھلا چکے ہیں ۔آخر کیسی یہ شناساٸی ہے جس میں صرف تنہاٸی ہے بربادی ہے رسواٸی ہے ، آج سے ہی اپنوں کی قدر کیجیے، ان کی زندگی کو آسان اور پرسکون بنانے میں ہر ممکن کوشش کریں تاکہ آپ کو روحانی سکون میسر آسکے اور آپ پچھتاوے سے بچ جائیں اپنی زندگی کو نیک کاموں میں صرف کریں سوشل میڈیا کی اس تباہ کن دنیا سے باہر نکل کر دیکھیں زندگی کس قدر خوبصورت ہےکتنے دلکش لمحات آپ کے منتظر ہیں اپنوں کو وقت دیں ان کے دکھ سکھ میں کام آٸیں ۔اپنے وقت کو اور اپنے ذہن کو تخلیقی کاموں میں لگاٸیں سوشل میڈیا کا استعمال کریں لیکن اسے اپنی زندگی نا بناٸیں اپنی سانسوں کی ڈور اس کے ہاتھ میں نا تھماٸیں ہرگز ہرگز اسے کسی کی زندگی تباہ کرنے کے لیے استعمال نا کریں سوشل میڈیا کے ذریعے کبھی بھی کسی کی زندگی نا اجاڑیں کسی سے بدلہ نا لیں ۔کسی کی دل آزاری نا کریں کسی کی عزت نفس کو مجروح نا کریں کیونکہ اپ کا ایک کلک آپکی عاقبت بگاڑ سکتا ہے روز محشر آپ کو اپنے ہر اعمال کا جوابدہ ہونا ہے اس لیے وہاں کی شرمندگی اٹھانے س بہتر ہےکہ آپ اپنا آج ٹھیک کرلیں اور سوشل میڈیا کی عطا کردہ ہر براٸی کو اپنی زندگی سے نکال کر پھینک دیں پھر دیکھیے گا کیسے آپ کو کامیابی ملتی ہے کسیے آپ کواپنوں کی رفاقت میں سکوں میسر آٸے گا ۔۔
بس تھوڑی سی کوشش کیجیے ۔۔