اگرادب کی ان چار میں سے ایک بات پر بھی عمل کر لیا جائے تو زندگی سنور سکتی ہے!!

image by pixabay
علماء کرام علم و ادب میں کس اہتمام کے ساتھ زندگی بسر کرتے تھے۔ ان چند سطور سے آپ کو بہت اچھی طرح اندازہ ہوجائے گا۔

حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ فرماتےتھے کہ میں نے ہمیشہ ادب کے ان چار اعمال پر بہت سختی سے پابندی کی ہے۔

1۔میری لاٹھی کا جوسرا زمین پر لگتا ہے میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ لاٹھی کے اس رخ کو کعبتہ اللہ کی طرف نہ کروں کہ یہ عمل بیت اللہ شریف کے ادب کے خلاف ہے۔

2۔ میں نے رزق کے ادب کا یہ اہتمام کیا کہ ہمیشہ میں چارپائی پر پائنتی کی طرف بیٹھا اوراللہ تعالیٰ کے عطا کئے ہوئے رزق کو ہمیشہ سرہانے کی طرف رکھا کر تناول کیا کہ یہ رزق کا ادب ہے۔

3۔ میں نے بائیں ہاتھ سے کبھی بھی پیسے نہیں پکڑے کیوں کہ بائیں ہاتھ سے طہارت کی جاتی ہے۔ بائیں ہاتھ میں پیسے پکڑنا میں رزق کی بے ادبی گردانتا ہوں۔

4۔ کسی بھی رہائشی کمرے میں، میں نے کبھی بھی دینی کتابوں سے اوپر اپنے کپڑے نہیں لٹکائے کیونکہ میرے نزدیک یہ بھی علم کی بے ادبی ہے کہ آپ اپنے بدن سے اتارے ہوئے کپڑے کتابوں کے اوپر لٹکا دیں۔

ہمارے لئے سبق یہ ہے کہ جب آپ ادب کے اس مقام پر پہنچتے ہیں تو پھر اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کوانسانوں کی فلاح کی بہت سی ذمہ داریوں سے نوازنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی عمل کی توفیق عطا فرمائے۔


اگر یہ تحریر آپ کو پسند آئی ہے تو براہ کرم تھوڑا سا تردد فرمائیں اور اسے اپنے چاہنے والوں کے ساتھ نیچے دیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ضرور شیئر کریں۔ اس سے ہمیں مزید حوصلہ ملےگا اور اسی پیج پر تھوڑا نیچے جاکر اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں تاکہ آئندہ ہم آپ کی رائے کے مد نظر پوسٹ لگانے کی کوشش کریں۔

جس کتاب سے رہنمائی لی گئی ہے۔

کتاب: اہل دل کے تڑپا دینے والے واقعات

مصنف: پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب


4 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی