سائنس سینکڑوں صدیوں کی تحقیق و تجربات کے بعد ہی قرآن کے کسی دعویٰ کی حقانیت ثابت کرپاتی ہے!!

big bang theory, how the world was made, creation of universie
image by pixabay
قرآن مجید تمام علوم کا منبع ہےا ور سائنس علم کی بس ایک شاخ ہے۔

ادب اور شاعری ہر کلچر میں انسانی اظهار اور تخلیق کا وسیلہ رہے ہیں۔ دنیا نے وہ عہد بھی دیکھا جب ادب اور شاعری ذریعہ تفاخر سمجھے جاتے تھے، بالکل اسی طرح جیسے آج سائنس اورٹیکنالوجی تصور کئے جاتے ہیں۔

قرآن روئے زمین پر غیرمسلم علماء کی نظر میں بھی بہترین عربی ادب ہے۔

یہ بنی نوع انسان کو چیلنج کرتا ہے کہ اس جیسا ادب تخلیق کر سکتے ہوتو کر کے دکھاؤ۔

سورۃ البقرہ کی آیت 24-23 میں ارشاد باری تعالیٰ ہوا:

"۔۔۔اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورة توبنالاؤ۔ تمہیں اختیار ہے کہ اللہ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلالو۔"

"پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کر سکتے تو (اسے سچامان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لئےتیار کی گئی ہے۔" (البقرہ:23-24)

قرآن کا چیلنج یہ ہے کہ اس میں شامل سورتوں جیسی ایک سورت تو بنالاؤ۔ یہی چیلنج قرآن میں کئی جگہوں پر دہرایا گیا ہے۔ ایک ایسی سورة بنا لینے کا چیلنج کیا گیا جوخوبصورتی، روانی، گہرائی اور معنوی لحاظ سے اس جیسی ہو۔ یہی وہ چیلنج تھا جس کا جواب آج تک کوئی نہ دے سکا۔

ایک جدید صحت مند ذہین انسان کبھی یہ قبول نہ کرے گا کہ کوئی آسمانی کتاب بہترین شاعرانہ اور ادبی زبان میں کہے کہ زمین چپٹی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جس دور میں ہم زندہ ہیں یہ دور استدلال اور منطق کا دور ہے اور سائنس کو اس میں اولیت دی جاتی ہے۔

آج بہت سے لوگ قرآن کو الہامی کتاب محض اس لئے بھی قبول نہ کریں گے کہ یہ غیر معمولی خوبصورت زبان میں ہے۔ کوئی بھی صحیفہ جو یہ دعویٰ کرے کہ وہ آسانی صحیفہ ہے اسے اپنے آپ کو استدلال اور منطق کی بنیاد پر قبول کروانا ہوگا۔

نامور عالمی طبیعیات دان البرٹ آئن سٹائن جو نوبل انعام یافتہ بھی تھا کہتا ہے کہ:

"سائنس مذہب کے بغیرلنگڑی ہے اور مذہب سائنس کے بغیر اندھا ہے"

قرآن سائنسی کتاب نہیں بلکہ آیات پر مشتمل کتاب ہے۔ اس میں چھ ہزار سے زائد آیات ہیں۔ ان میں سے ایک ہزار سے زائد وہ آیات ہیں جو سائنس کے ٹھوس حقائق کے بارے میں ہیں۔

فلکیات۔۔۔۔۔۔ تخلیق کائنات: بگ بینگ

تخلیق کائنات کی تفصیلات بتاتے فلکی طبیعات دانوں نے وسیع طور پر تسلیم کئے جانے والے معروف مظہر قدرت "بگ بینگ" پر اکتفا کیا ہے۔ اس کو تقویت دینے کیلئے ان مشاہداتی اور تجرباتی اعداد وشمار سے مدد لی گئی ہے جسے کئی عشروں تک ماہرین فلکیات اور فلکی طبیعات دان نے جمع کیا تھا۔

بگ بینگ کے مطابق یہ پوری کائنات ابتداء میں ایک بہت بڑے تودے کی شکل میں تھی ( زمین و آسمان باہم پیوست تھے)۔ پھر انہیں بگ بینگ سے الگ الگ کردیا گیا تھا۔

جس سے کہکشائیں وجود میں آئیں۔

پھر انہیں ستاروں، سیاروں، سورج چاند وغیرہ میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ کائنات کی ابتداء بے مثال تھی اور اس کے اتفاقاً وجود میں آجانے کے امکانات بالکل کوئی نہیں ہیں۔

قرآن میں اس کائنات کی ابتداء کا ذکر درج ذیل آیت میں یوں آیا ہے:

"کیا کافروں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمان و زمین باہم ملے ہوئے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا اور ہر زندہ چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا۔ کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔" (القرآن30:21)

اس قرآنی آیت اور بگ بینگ کے درمیان جو مماثلت پائی جاتی ہیں اس سے مفر ممکن نہیں۔ ذہن سوچنے لگتا ہے کہ 1400 برس قبل عرب کے صحراؤں میں نازل ہونے والی الہامی کتاب میں یہ اٹل سائنسی صداقت کیسے آگئی؟


اگر یہ تحریر آپ کو پسند آئی ہے تو براہ کرم تھوڑا سا تردد فرمائیں اور اسے اپنے چاہنے والوں کے ساتھ نیچے دیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ضرور شیئر کریں۔ اس سے ہمیں مزید حوصلہ ملےگا اور اسی پیج پر تھوڑا نیچے جاکر اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں تاکہ آئندہ ہم آپ کی رائے کے مد نظر پوسٹ لگانے کی کوشش کریں۔


کتاب : قرآن اور سائنسی دریافتیں

مصنف: جناب ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب

مترجم: جناب ڈاکٹر تصدق حسین راجا صاحب

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی