پومپی قدیم اٹلی کا ایک خوبصورت شہر جو یکا یک موت کی نیند سو گیا۔ تاریخی تعمیرات کا سلسلہ

historic cities, destructed cities, pompeii urdu history
image by pixabay

آتش فشاں پھٹا اور پورا شہر موت کی گہری نیند سوگیا۔

79 بعد ازمسیح۔۔۔ پومپی میں زندگی اچانک موت میں تبدیل ہوگئی۔ آتش فشاں پہاڑ آگ اگلنے لگا۔ سیاہ دھواں چاروں جانب پھیل گیا۔ آبادی کی اکثریت خوف و ہراس کا شکار ہوگئی ۔ کچھ لوگوں نے اپنے آپ کو اپنے گھروں میں بند کر لیا۔ وہ یہ امید رکھتے تھے کہ مصیبت کی گھڑی بالآخر ٹل جائے گی۔۔۔۔ لیکن وہ بھی بچ نہ سکے اور زہریلے دھوئیں کے اثرات کی بدولت موت سے ہمکنار ہوگئے۔

ان کی لاشیں زیرزمین دب کر رہ گئیں اور1600 برس تک زیر زمین دبی رہیں۔

اس سانحہ کا ریکارڈ ایک رومن لکھاری پلنی دی ینگر نے رکھا۔ جو بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا اور ایک محفوظ مقام پر کھڑا تمام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ اس کا چچا پلنی دی ایلڈر دیگر شہریوں کے ہمراہ موت سے ہمکنار ہوچکاتھا۔ آج لوگ اس قصے کا اختتام دیکھ سکتے ہیں۔ جس کو گراف کی مدد سے بیان کیا گیا ہے۔

18 ویں صدی میں پومپی کی کھدائی کا کام شروع ہوا اور اس کھدائی کے نتیجے میں روم کے اس قصبے کی جس زندگی کا انکشاف ہوا وہ کسی بھی لکھے گئے لفظ سے بہتر طور پر جانا جاسکتا تھا۔

جوں ہی آتش فشاں پہاڑ کی راکھ کو کھود کرعمارات کو باہر نکالا گیا، ماہرینِ آثار قدیمہ کو وہ دوکانیں دیکھنے کو ملیں جن میں ڈبل روٹی مچھلی۔۔۔۔گوشت۔۔۔۔۔دالیں اور دیگر اشیائے خوردونوش کی باقیات موجود تھیں۔

pompeii in urdu
image by pixabay

اس کے علاوہ عوامی غسل خانے۔۔۔۔کھیلوں کے مقامات اور تھیٹر وغیرہ بھی منظر عام پر آئے۔ کھدائی کی بدولت برآمد ہونے والی عمارات سے اس قصبے کے مکینوں کی شاندار طرز زندگی کا اندازہ لگانا مشکل نہ تھا۔ ان کے مکانات، کھانے کے کمروں۔۔۔۔ رہائشی کمروں اور سونے کے کمروں پرمشتمل تھے۔

پومپی میں قصبے کی زندگی کا مرکز فورم تھا۔ اس میں عوامی عمارات۔۔۔۔۔ عبادت گاہیں تھیں اور بادشاہوں کے مجسمے بھی نصب تھے۔ قصبے کی سیاسی زندگی کے آثار بھی ملے تھے۔

دیواروں پرسیاسی نعرے درج تھے۔

image by pixabay

پومپی کے نزدیک ہی ایک اور آبادی آتش فشاں پہاڑ کا شکاربنی تھی۔ یہ آ بادی آتش فشاں پہاڑ کے لاوے سے تباہی سے ہمکنار نہ ہوئی تھی بلکہ کھولتی ہوئی گیلی مٹی (کیچڑ) سے تباہی سے ہمکنار ہوئی تھی جو مکانوں پر برسی۔ یہ کھولتے ہوئے لاوے کی نسبت مکانات کی تباہی کاکم باعث ثابت ہوئی تھی۔

اس مٹی نے مکانات کومحفوظ بنا دیا تھا جو کہ اب اپنی اصلی حالت میں واپس لائے جا چکے ہیں جو اٹلی میں دو ہزار برس بیشتر گزاری جانے والی زندگی کا نمونہ پیش کرتے ہیں۔


اگر یہ تحریر آپ کو پسند آئی ہے تو براہ کرم تھوڑا سا تردد فرمائیں اور اسے اپنے چاہنے والوں کے ساتھ نیچے دیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ضرور شیئر کریں۔ اس سے ہمیں مزید حوصلہ ملے گا اور اسی پیج پر تھوڑا نیچے جاکر اپنے رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں۔




کتاب کا نام:دنیا کے70عجوبے

مصنف: ایڈمنڈسونگل ہرسٹ

تلخیص و ترجمہ: محترمہ شاہدہ لطیف صاحبہ


2 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی