پیر کی نظر مرید کی دولت پر تھی اور مرید اپنی طلب میں سچا تھا۔۔۔ہوا کیا؟

www.husneurdu.com, urdu stories, urdu kahaniyan,
image by pixabay

کیا ہو، اگر مرید سچا اور پیر جھوٹا ہو

ایک آدمی طالبِ صادق(سچا اور سُچا مرید) تھا لیکن بدقسمتی سے کسی طالبِ دنیا شَیخ کی بیعت کی ہوئی تھی۔ شَیخ کامل نہ تھا بلکہ مال و دولت کا لالچی تھا اور شیخ نے اس مالدار مرید کے مال و دولت پر نظریں جمائی ہوئی تھیں اور فائدہ حاصل کرنے کے چکر میں رہتا تھا۔

مگر مرید اپنی طلب میں سچا تھا اور اس کی نیت میں کوئی کھوٹ نہ تھا۔

ایک دن مرید نے خواب دیکھا اور پھر وہ اپنے شَیخ کے پاس گیا اور اپنا خواب سنانا شروع کیا:

"حضرت میں خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کے ہاتھ پر شہد لگا ہوا ہے اور میرے ہاتھ پر گندگی لگی ہوئی ہے۔"

یہ سنتے ہی دنیا کا طالب شَیخ فوراً بولا:

"تہمارا خواب بالکل سچا ہے۔ کیونکہ ہم دین پر عمل پیرا ہیں اس لئے ہمارے ہاتھ پر شہد لگا ہوا ہے اور تم چونکہ نرے دنیا دار ہو لہذا تمہارے ہاتھ گندگی بھرے ہیں۔"

یہ سن کر مرید نے کہا کہ:

"یا شَیخ میرا خواب ابھی مکمل نہیں ہوا۔ سنانا باقی ہے!"

شیخ نے کہا:

"اچھا تو پھر کیا ہوا؟"

مرید نے کہا

" میں نے دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ میرے منہ میں دیا ہوا ہے اور میں نے اپنا ہاتھ آپ کے منہ میں دیا ہوا۔"

مرید کیونکہ اپنی طلب میں سچا تھا لہٰذا وہ جھوٹے شیخ سے بھی فیضیاب ہو رہا تھا۔ جبکہ شیخ کے حصہ میں صرف ریاکاری آرہی تھی۔

حاصل کلام یہ ہے کہ دکھاوا نہیں کرنا چاہئےکیونکہ لکھنے والے فرشتے ہیں اور کوئی کوتاہی نہیں کرتے۔

مزید تاکید: درج بالا واقعے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ اپنی سچی طلب میں کسی جھوٹے اور جعلی پیر کی خدمت کرتے رہیں۔


اگر یہ تحریر آپ کو پسند آئی ہے تو براہ کرم تھوڑا سا تردد فرمائیں اور اسے اپنے چاہنے والوں کے ساتھ نیچے دیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ضرور شیئر کریں۔ اس سے ہمیں مزید حوصلہ ملےگا اور اسی پیج پر تھوڑا نیچے جاکر اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں تاکہ آئندہ ہم آپ کی رائے کے مد نظر پوسٹ لگانے کی کوشش کریں۔

جس کتاب سے رہنمائی لی گئی ہے۔

کتاب: اہل دل کے تڑپا دینے والے واقعات

مصنف: پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب



1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی