ایک نوجوان صحابی رسولﷺ نے زندگی بھر اپنی پیشانی کے بال نہیں کٹوائے؟ وجہ کیا تھی؟

husnerudu.com
image by pixabay

ادب و عشقِ وجہ کائنات حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی دل آویز داستان۔

ایک مرتبہ والی کونین حضور اکرمﷺ کہیں جا رہے تھے کہ آپﷺ نے دیکھا کہ کچھ بچے ایک جگہ مجمع لگایا ہوا ہے اور ایک لڑکا ان کے درمیان میں کھڑا ہو کر حضرت بلالؓ کی نقل میں اذان دے رہا تھا اور باقی بچے کھلکھلا کر ہنس رہے تھے۔

اتنے میں شاہِ جہاں حُضور نبی کریمﷺ کو اپنے قریب دیکھ کرٹھٹک گئے۔ آپﷺ ان کے پاس گئے اور نقل اتارنے والے بچے ابو محذورہ کو اشارۂ مبارک سے پاس بلایا۔

جب وہ قریب آیا تو حضور پاکﷺ نے اپنے دست مبارک سے اس کے پیشانی کے بال پکڑے اور فرمایا کہ مجھے بھی ویسی ہی اذان سناؤ جو ابھی تم سنا رہے تھے۔

ابو محذورہ نے پہلے عذر گزارنے کی سعی کی مگرپھر احساس ہوا کہ اذان سنا دیتا ہوں کہ کہیں گستاخی سرزد نہ ہو۔

اب جب اذان شروع کی اور اَشھَدُاَنَّ مُحَمدُ الرَّسُول اَللہ پر پہنچے تو دل بدل گیا۔

جب اذان ختم ہوئی تو نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے جانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔مگر ابومحذورہ پھر کہیں نا جاسکے اور اپنی زندگی آپﷺ کے نام کردی۔

اب باقی زندگی ادب و عشق کا یہ دستور اختیار کیا کہ جہاں نورمجسمﷺ نے ہاتھ رکھا تھا پیشانی کے وہ بال عمر بھر نہ کٹوائے اور رحمت اور برکت کے طور پر اس یادگار کو قائم رکھا۔

ادب اور محبت کی یہ مثالیں ان خاص روحوں کے نصیب میں تھیں جو رحمتہ اللعالمینﷺ کے دور مبارک میں آپﷺ کے غلام ہوئےاور رحمتوں اور برکتوں سے مالامال ہوئے۔


اگر یہ تحریر آپ کو پسند آئی ہے تو براہ کرم تھوڑا سا تردد فرمائیں اور اسے اپنے چاہنے والوں کے ساتھ نیچے دیے گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ضرور شیئر کریں۔ اس سے ہمیں مزید حوصلہ ملےگا اور اسی پیج پر تھوڑا نیچے جاکر اپنی رائے سے ضرور آگاہ فرمائیں تاکہ آئندہ ہم آپ کی رائے کے مد نظر پوسٹ لگانے کی کوشش کریں۔

جس کتاب سے رہنمائی لی گئی ہے۔

کتاب: اہل دل کے تڑپا دینے والے واقعات

مصنف: پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب



1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی