حریص اور حاسد دونوں اپنی فطرت کی وجہ سے ہمیشہ محروم رہتے ہیں حتیٰ کہ ان کی مدد و اعانت کےلئے اللہ تعالیٰ آسمان سےفرشتوں کو ہی کیوں نا بھیج دیں۔
ایک حریص اور ایک حاسد دونوں گہرے دوست تھے۔ دونوں ایک دن دعا ما نگنے لگے ، خدا نے جبریل کو فوراً ان کے پاس جانے کا حکم دیا اور ان کو مکمل اختیار بھی دے دیا کہ جو معقول ہو وہ کر دینا، فرشتے نے جب دونوں سے گفتگو کی تو اس کو دونوں کی خصلتوں کا علم ہو گیا، کہ ایک حرص والا ہے اور دوسرا حاسد ہے۔
فرشتے نے کہا
"تم میں سے جو بھی ایک چیز مانگے گا، دوسرے کو وہی چیز دو کی تعداد میں ملے گی۔"
مگر یہ فیصلہ آپ دونوں نے خود کرنا ہے کہ کون کیا پہلے مانگے گا، لالچی نے فیصلہ کیا کہ اگر بعد میں دگنا ملنا ہے تو خاموشی بہتر ہے۔
حاسد نے فیصلہ کیا کہ وہ ہی پہلے مانگے گا۔
چنانچہ اس نے کہا اس کی ایک آنکھ یرقان کی وجہ سے زرد رہتی ہے اس آنکھ کونکال دیجیئے کیوں کہ یہ آنکھ میرے لئے وبال جان بنی ہوئی ہے۔
لالچی یہ سن کر بہت ڈرا دل ہی دل میں کہنے لگا اگر اس کی دعا قبول ہو گئی تو اس کا تو کچھ نہ بگڑے گا مگر میری دونوں آنکھیں ضائع ہو جائیں گی اور میں دیکھنے سے محروم ہو جاؤں گا۔
درسِ حیات
حاسد جو بھی چال چلتا ہے اس کا تیر اسی کو آ کر لگتا ہے، حریص کو بھی وہی ملتا ہے جو اس کے مقدر میں ہوتاہے۔
کتاب کا نام: حکایات حضرت لقمان حکیم
مصنف:علامہ مفتی محمد فیاض چشتی