مائیں اپنے بچوں کو اپنی بائیں طرف ہی کیوں سلاتی ہیں؟ ماں سےبچے کے تعلق کی عظمت بیان کرتی تحریر۔

mother and child, husneurdu, Urdu, Essay on mohter, heart, infant

۔۔۔۔انیسویں صدی کی دوسری دھائی میں عزرا کورنیل نے اپنی تمام جمع پونجی لگا کرنیویارک میں کورنل یونیورسٹی بنائی۔ اس میں ایک انسٹی ٹیوٹ قائم کیا اس میں صرف شیر خوار اور نوزائیدہ بچوں پر تحقیق کی جاتی تھی۔

بچوں کے متعلق کوئی ایسا موضوع نہیں جسں پر اس ادارہ نے تحقیق نہ کی ہو۔ پوری دنیا میں بچوں کے متعلق اس ادارے کی تحقیق کو اتھارٹی تسلیم کیا جاتا ہے۔

حقیقت کا یہ عالم ہے کہ بچوں کے بنے ہوئے سائن بورڈ پر بھی اسی انسٹی ٹیوٹ نے تحقیق کی۔ بیسویں صدی کی پہلی دهائی میں اس ادارے کے محققین نے دنیا کے عجائب گھروں میں پائے جانے والے نومولود بچوں کے متعلق سائن بورڈ دیکھے تو انہیں پتہ چلا کہ466 سائن بورڈزمیں سے373 میں ماؤں نے اپنے بچوں کو بائیں جانب بغل میں لیا ہوا ہے۔ اس بات کو دیکھ کر محققین نےتحقیق شروع کی کہ کیا وجہ ہے مائیں اپنے بچوں کو بائیں جانب کیوں رکھتی ہیں؟

ڈاکٹر لی سالک نے یہ سوال متعدد ماؤں سے کیا مگر کوئی جواب نہ دے سکی۔

پھر انہوں نے اپنے ادارے میں "بائیں جانب سے بچے کا تعلق" کے موضوع پر ریسرچ کی وہ ملاحظه ہو۔

پیدائش کے بعد ابتدائی ایام میں بچہ جب ماں کی بائیں جانب ہوتا ہے تو اسے دائیں جانب ہونے کی نسبت زیادہ آرام ملتا ہے۔ اگر اسے دائیں طرف سلایا جائے تو جلدی جاگ اٹھتا ہے اور رونے لگتا ہے۔

ہولو گرافی کی ایجاد کے بعد تحقیقیی مرکز کے ڈاکٹروں نے ہولو گرافی کے ذریے ماں کے پیٹ میں جنین کی تصویر لی۔ انہوں نے دیکھا کہ ماں کے دل کی دھڑکن کی لہریں جو تمام بدن میں پھیلتی ہیں جنین کے کانوں تک پہنچتی ہیں۔

اس کے بعد ڈاکٹروں نے یہ معلوم کیا کہ اگر ماں کے دل کی دھڑکنوں کو روک دیا جائے، پیٹ میں بچے پر کیا اثر پڑتا ہے؟

انسان پر تو تجربہ مناسب نہ تھا۔ چنانچہ دودھ پلانے والے جانور کی مادہ پر تجربہ کیا تو ہو نی مادہ جانور کے دل کی دھڑکن کوروکا گیاتو بچے کی موت واقع ہوگئی۔ پیٹ کے اندر ہی بچہ ماں کے دل کی دھڑکنوں کا عادی ہو جاتا ہے۔

ماں کے دل کی حرکتوں کا بچے کی زندگی سے گہرا تعلق ہے۔

اگر یہ دھڑکن رک جائے تو یہ ماں کے پیٹ میں بھوک سے مر جائے۔ کیونکہ دل سے نکلنے والی ایک بڑی شریان جنین کو خون پہنچاتی ہے جو اس کی غذا بنتا ہے اور جب ماں کا دل بند ہو جائے گا تو غذا کی ترسیل رک جائے گی وہ مر جائے گا۔

ماں کے دل کی دھڑکن سننے کی عادت جو پیدائش سے قبل ہوتی ہے وہ بچے میں اس قدر نفوذ کر جاتی ہے کہ نومولودان دھڑکنوں کو نہ سنے تو پریشان ہو جاتا ہے۔ نومولود ان دھڑکنوں کو سن کر پر سکون رہتا ہے۔

اس لئے کورنیل یونیورسٹی کے جس شعبہ میں نومولود بچے ہوتے ہیں وہاں پر ایک مشین رکھی ہےجسں سے ماں کے دل کی دھڑکنوں جیسی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہ آواز ایک رسیور کے ذریعے ہر بچے کے کان تک پہنچائی جاتی ہے۔ اگر ان دھڑکنوں کو ایک منٹ میں سو(۱۰۰) دفعہ کر دیا جائے توبچے رونے لگ جاتے۔ اور پھر ایک دفعہ یہ تجربہ کیا گیا کہ کچھ بچوں کودھڑکنوں کی آواز سنوائی گئی اور کچھ کو نہیں۔ نتیجہ یہ نکلا جن کو سنائی گئی وہ بچے چپ رہے اور بھوک بھی لگی جن کو نہ سنوائی گئی انہیں کم بھوک لگی اور روتےبھی رہے۔

کیا اب بھی یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ماں بچے کےلئے جنت ہے؟



کتاب کا نام: ماں

مصنف کا نام: جناب محمد مختار شاہ صاحب


4 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی