![]() |
image by pixabay |
سوال: جب ہماری کہنی اچانک کسی چیز سے ٹکرا جائے تو ہمیں کرنٹ جیسا کیوں محسوس ہونے لگتا ہے؟ اور کچھ تھوڑی دیر بعد یہ خود بخود ختم کیوں ہو جاتا ہے؟
جواب: یہ کرنٹ جیسا احساس دراصل ایک رگ کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ ہماری گردن سے شروع ہو کر ہمارے بازوؤں سے ہوتی ہوئی ہمارے ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی (چھنگلیا)اوراس کے ساتھ جڑی انگلی تک جاتی ہے۔
اس رگ کوUlnar Nerve کہا جاتا ہے۔تو اصل میں جس وقت ہماری کہنی اچانک کسی چیز سے ٹکراتی ہے تو درحقیقت زور ہماری اسی رگ پہ ہی آپڑتا ہے، جس سے یہ دب جاتی ہے اور عارضی طور پرہمارے دماغ سے اس رگ کے رابطے میں رکاوٹ آنے لگتی ہے جو کہ ہمیں اس کرنٹ کی صورت میں محسوس ہورہی ہوتی ہے اور پھر جیسے ہی اس رگ کا ہمارے دماغ سے رابطہ بحال ہوتا ہے، آہستہ آہستہ ہمارا وہ کرنٹ والا احساس بھی ختم ہونے لگ جاتا ہے۔
سوال: سوتے وقت پرندے درختوں کی ٹہنی سےکیوں نہیں گرتےہیں؟
جواب: (آسان الفاظ میں) پرندے درختوں پر بیٹھتے وقت ٹہنیوں پر اپنے پنجے مضبوطی سے جکڑ لیتے ہیں۔ جب وہ اپنے پنجوں کو ٹہنی پہ جکڑتے ہیں ، تو جتنی طاقت پنجہ جکڑنے میں استعمال ہوتی ہے، اس سے کہیں زیادہ طاقت درکار ہوتی ہے اس پنجے کو کھولنے کیلئے۔ لیکن چونکہ سوتے وقت پرندے کسی بھی قوت کا استعمال کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، اس باعث پنجوں کا کھل پانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ پس وہ جوں کے توں ہی ٹہنی پہ بیٹھے رہتے ہیں اور ہر گز نہیں کرتے۔
کتاب کا نام:ایک لفظ کیوں
مصنف:جناب مزمل حسین کورائی صاحب