معاشرے میں برائی کی جڑ ہمارا کونسا رویہ ہے؟ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو ہم کس غلط طریقے سے معاشرے میں نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حل کیا ہے!

islamic art, how to change society, isalmic society, islamic teachings
Image by Pixabay

اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سب سے پہلے اپنی ذات پر لاگو کرنا چاہئے ناکہ اس سے صرف دوسروں کی اصطلاح مطلوب ہو۔

۔۔۔۔ہر آدمی حق کا نام لیتا ہے، اس کے باوجود دنیا میں ہر طرف بگاڑکیوں ہے؟

اس کی وجہ قرآن کے لفظوں میں الحاد (انحراف) ہے۔ یعنی بات کوصحیح رخ سے غلط رخ کی طرف موڑ دینا۔

الحاد کی ایک صورت جو موجودہ زمانہ میں بہت زیادہ رائج ہے۔۔۔۔ وہ انفرادی حکم کا رخ اجتماعیات کی طرف کردینا۔ جسں حکم کا خطاب آدمی کی اپنی ذات سے ہے اس کا مخاطب دوسروں کوبنا دینا۔

مثلاً قرآن میں ہے کہ وربک فکبر و ثیابک فطھر(اپنے رب کی بڑائی کرو اور اپنے اخلاق کو پاک کر)اس آیت میں اگر وثیابک فطهر کو وثیاب غیرک فطھر(اور دوسروں کے اخلاق کو پاک کر)کے معنی میں لے لیاجائے تو سارا معاملہ الٹ جائے گا۔ جو آیت ذاتی اصلاح کا سبق دے رہی ہے وہ صرف دوسروں کے خلاف اکھاڑ پچھاڑ کے ہم معنی بن کر رہ جائے گی۔

اسی طرح تمام احکام کا حال ہے۔ ہر حکم جو خدا کی طرف سے دیا گیا ہے اس کا سب سے پہلا خطاب آدمی کی اپنی ذات سے ہے۔ مگر موجودہ زمانہ کے انقلابی دینداروں نے تمام احکام کا رخ دوسروں کی طرف کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دین و مذہب کے نام پر بے شمار ہنگاموں کے با وجودکوئی اصلاح نہیں ہوتی۔

ہرقسم کی اصلاح اور ہرقسم کے بگاڑ کاخلاصہ دو لفظ میں یہ ہے:

1.خدا بڑا ہے ، اس لئے میں بڑا نہیں ہوں.

2. خدا بڑا ہے، اس لئے تم بڑے نہیں ہو۔

"پہلاجملہ"اللہ اکبر" کے کلمہ کو صحیح رخ سے لینا ہے۔ اور دوسرا جمله "اللہ اکبر"کے کلمہ کو غلط رخ سے اختیار کرنا ہے۔

اگر آپ کہیں کہ "خدابڑا ہےاس لئے میں بڑا نہیں ہوں" تو آپ کے اندر اپنی ذات کے بارے میں ذمہ داری کا احساس جاگے گا۔ آپ کےاندر سےگھمنڈ نکلے گا اور سنجیدگی اور زاتی اصلاح کا جذبہ پیدا ہوگا۔ آپ کے اندر تواضح ابھرےگی جوتمام بھلائیوں کی جڑہے۔

اس کے برعکس جب آپ کا نعرہ یہ ہوکہ "خدابڑا ہےاس لئے تم بڑےنہیں ہو"تواس سےگھمنڈ کی نفسیات پیدا ہوتی ہےاورتوڑ پھوڑاور دوسروں کے خلاف اکھاڑ پچھاڑکی سیاست ابھرتی ہے۔ اصلاح کے نام پر ایسا فساد ظہور میں آتا ہے جو کسی حد پررکنے والا نہ ہو۔




کتاب: اللہ اکبر

مصنف: مولانا عبدالوحید خان صاحب


1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی