ہم لوگ ہمیشہ قیمت سے ہی کسی چیز کے قیمتی ہونے کا اندازہ لگاتے ہیں

                                                     image by pixabay
 

سنبل شھزادی

(سیالکوٹ)

”قیمتی لمحے“

 

ہم لوگ ہمیشہ قیمت سے ہی کسی چیز کے قیمتی ہونے کا اندازہ لگاتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں قیمتی لمحے ایک احساس ہے۔ایک یقین ہے۔ ایک دُعا ایک اثر ہے۔ایک کُن فیکون ہے۔ ایک امید ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔ جس میں اسے لگتا ہے کہ وہ مکمل ہو گیا ہے۔اُسے سب مل گیا ہے۔ اس کی دنیا مکمل ہو گئی ہے۔لیکن جیسے ہی  وہ لمحہ گزرتا ہے اس کی خوشی پھیکی پڑ جاتی ہے۔یوں لگتا ہے صبح کی پُر نُور کرنیں ماند پڑ گئی ہیں اور سیاہ بادل چھا گئے ہیں۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟ شاید اس لیے کے اُس کا مقصد پورا ہو گیا۔ نہیں بلکہ یہ اِس وجہ سے ہے۔ کہ انسان کی فطرت ہی یہی ہے کہ وہ کبھی ایک چیز پر خوش نہیں ہو سکتا۔ وہ کبھی ایک سمندر سے سیراب نہیں ہو سکتا۔ اس کے نفس کی طلب اسے اور زیادہ کے لیے بے چین کر دیتی ہے۔اور اسی پل وہ اپنے قیمتی لمحوں سے نکل کر نئے کی تلاش میں نکل جاتا ہے۔ اُسے اپنے وہ قیمتی لمحے اپنے رب کی نوازش نہیں بلکہ اپنی قابلیت لگنے لگتے ہیں ۔ اور ایسے ہی وہ زندگی میں لا حاصل کی جستجو میں حاصل کو کھو بیٹھتا ہے۔اور گمراہی کی سیڑھیاں چڑھنے لگتا ہے ۔کہ اچانک اسے آزمائش آ گھیرتی ہے ۔وہ اس آگ میں جلتا ہے ۔ ٹوٹتا ہے بکھرتا ہے ۔روتا ہے گرگراتا ہے کہ اچانک کالی رات میں ایک کرن پھوٹتی ہے۔ غم کی بارش ختم ہو جاتی ہے۔اور بہار کی مہک تبسم بکھیرتی ہے۔اسی وقت انسان کو لگتا ہے وہ جینے لگا ہے۔ اسے آزمائش سے محبت ہونے لگتی ہے ۔کیونکہ اس کی وجہ سے ہی تو وہ خیال سے نکل کر حقیقت کا سامنا کر پایا ہے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اسے اپنی حقیقت اور اپنی ذات کی پہچان ہوتی ہے۔اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ قیمتی لمحے وہی تھے جس میں آزمائش آئی تھی اور وہ اللہ کے قریب ہو گیا تھا۔کیونکہ آزمائش انسان کو حقیقت سے روشناس کرواتی ہے۔ آزمائش انسان کو جلتے انگاروں پے چلنا سکھاتی ہے۔ اور جو اس وقت میں خود کو اور اپنے رب کو پہچان لیتا ہے وہی لمحے اس کی زندگی کے قیمتی لمحے ہوتے ہیں۔

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی