اس وقت کرونا وائرس کی وجہ سے شرح اموات کے ساتھ ساتھ غربت بھی بڑھ رہی ہے۔ لاک ڈاوُن کی وجہ سے بہت سے لوگ بے روزگاری کا شکار ہوگئے ہیں۔ایک تو بیچارے غریبوں کو کھانے کے لالے پڑے ہیں اوپر سے دوسرے لوگوں کے رویے بیچارے غریب کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں۔
یہ ہمارے معاشرے کا علمیہ ہے کہ غریب انسان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے اسکے ساتھ سلام تک لینے میں اپنی توہین سمجھی جاتی ہے۔آخر کیوں ؟ کیا مالی طور پر کمزور ہونا کوئی گناہ ہے؟ نہیں یہ تو اللہ تعالیٰ کی تقسیم ہے وہ جسے چاہے زیادہ رزق دے اور جسے چاہے کم۔سب کچھ اسی کے قبضہِ قدرت میں ہے۔اگر اس نے آپ کو دولت مند بنایا ہے تو اس میں آپ کا کوئی کمال نہیں اور نہ ہی غریب ہونا کسی کا گناہ ہے۔یاد رکھیں جو اللہ تعالیٰ دینے پر قادر ہے وہ چھین لینے پر بھی قدرت رکھتا ہے ۔ دنیا کی ہر چیز اس کے حکم کی محتاج ہے ۔وہ پلک جھپکنے سے بھی پہلے بادشاہ سے فقیر اور فقیر سے بادشاہ بنا سکتا ہے ۔کسی بھی انسان کو حقیر سمجھنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں کہ اگر اس انسان کی آنکھ سے ایک بھی آنسو آپ کی وجہ سے بہا تو خدا آپ کو معاف نہیں کرے گا۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو زکوٰۃ وعطیات دکھاوے کیلئے دیتے ہیں تاکہ لوگ ان پر اش اش کریں یا پھر اپنے دئیے ہوئے مال کے بدلے غریب انسان کو ذلیل کرتے ہیں کہ وہ ان کا غلام بن جائے وہ ان سے جو کام کہیں وہ کرے ۔ یہ کیسی نیکی ہے جو دوسروں کیلئے ذلالت کا باعث بن جائے اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت نا پسند فرماتا ہے ۔ہر انسان کو حق حاصل ہے وہ جو کام چاہے کرے اور جس کام سے چاہے انکار کردے غریب بھی تو ہماری طرح انسان ہےوہ بیمار بھی ہوسکتا ہے۔اگر آ پ کسی کو کچھ کھلا رہے ہیں یا اس کی مالی امداد کررہے ہیں تو آپکا یہ عمل خالصتاً اللہ کی خوشنودی کیلئے ہونا چاہیے نہ کہ کسی کو ایذا دینے کیلئے۔
اور اگر آپ ایک غریب انسان ہیں تو خود کو کمزور یا کسی سے کمتر نہ سمجھیں صبر کا دامن تھامیں رکھیں کیونکہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ خدا پر یقین رکھیں وہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے ۔مشکلات تو اس کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے اور اس کے بعد روشن سویرا آپ کا منتظر ہوگا۔ " بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے اور بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے"(القرآن)