image by pixabay
لیلیٰ ارم( میانوالی)
کوشش ہی کامیابی:
انسان کیلئے وہی کچھ ہے جس کیلئے وہ کوشش کرے(القرآن)۔ قرآن پاک کی یہ آیت انسان کو کچھ بڑا کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ دنیا میں بہت سے لوگ کچھ نا کچھ کرنے میں مصروف ہیں۔ کوئی دل سے کر رہا یے تو کسی کو مجبوراً کرنا پڑ رہا ہے۔ پھر انسان جو بھی کر رہا ہے اس میں اسے کامیابیاں اور ناکامیاں مل رہی ہیں۔ اکثر سوال کیاجاتا ہے کہ میں نے تو فلاں کام میں اتنی محنت کی اتنی کوشش کی پھر بھی مجھے کامیابی نہیں ملی۔ تو عرض یہ ہے کہ یہاں کوشش کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ کوشش صرف ہاتھوں کی حرکات نہیں انسان کے اندر جتنی صلاحیتیں اللہ پاک نے رکھیں ہیں، ذہنی، جسمانی، اخلاقی وغیرہ ان سب کو مکمل طور پر بروئے کار لا کر انسان جب اپنے کسی بھی اختیار کے کام کےلئے کوشش کرتا ہے تو کامیابی سے بھی پہلے کامیابی کوشش کرنے والے کی آنکھوں میں نظر آجاتی ہے۔ دراصل یہ یقین ہوتا ہے جو کوشش کرنے والے کو عطا ہو جاتا ہے کہ وہ جتنی لگن اور محنت سے کسی بھی کام کو مستقل طور پر کیئے جا رہا ہے ضرور ایک نا ایک دن اس کا بہترین نتیجہ وہ پالے گا۔استقامت میں کامیابی ہے( القرآن)۔ لگاتار کی گئی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ اس بات کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے کے کوشش سے یہ بھی مراد ہے کہ جہاں اپنی کامیابی کیلئے کام کر کے کوشش کرنی ہے وہاں اکثر مقامات پر رک کر، صبر کرکے بھی کوشش کرنی ہوگی، صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ ہے( القرآن) جس کام میں انسان کو اپنے خالق حقیقی کا ساتھ مل جائے اس کام کا بخیر انجام پانا یقینی ہوتا ہے۔ جو بھی آپ نے کرنا ہے وہ پڑھائی ہے یا جاب کا کام اسے توجہ، لگن اور مستقل طور پر کریں کوشش، صبر، استقامت کے ساتھ آپ بے حد شاندار نتائج پا سکتے ہیں۔ اپنی خود کی کوششوں سے۔ پھر چاہے آپ کا ساتھ کوئی دے یا نہ دے مگر اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔ کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کوشش کرنے والے سے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔