انسانیت

image by pixabay


حافظہ کوثر خورشید

انسانیت اور انسان میں کیا فرق ہے دنیا میں انسان تو ہے پر انسانیت نہیں ہے جس میں انسانیت  ہوتی ہے وہ دوسروں کے دکھ درد کو اپنا سمجھتے ہیں انکی تکلیف کو ختم کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں جس انسان میں انسانیت ہوگی وہ کبھی اکیلا نہیں ہوگا وہ دوسروں کی مدد کرتے وقت اپنا نفع نقصان نہیں دیکھتا ہے  بلکہ اس کو یہ کام کر کے خوشی ملتی ہے اللہ پاک نے ہمیں انسان تو بنا دیا پر انسانیت اپنے اندر بناے رکھناہمارا کام ہے انسان کا مطلب ہے اللہ  پاک کی عبادت کرنااور انسانیت  نبھانا ہے مذہب میں سے انسانیت نکال دی جاے تو صرف عبادت بچ جاتی ہے اور اللہ پاک کے پاس عبادت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے فرشتے بھی اس کی عبادت کرتے ہیں جو کے اس کے لے کافی ہے اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے اس لے اے انسان اپنا رتبہ پہچانوں تم کیا ہوں اور کیاکر رہے ہوں انسانیت میں یہ بھی ہے ہمیشہ  سچ بولوں جھوٹ مت بولوں جھوٹ سے کبھی کسی کا بھلا نہیں ہوا نا کبھی ہوگا الٹا اس سے خدا بھی ناراض ہوتا ہے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وألہ وسلم بھی ناراض ہوتا ہے آجکل انسان اللہ اور اس کے رسول کے کہنے پر چلتے ہیں انکی عبادت کرتے ہیں وہ عبادت کس کام کی جس میں انسان کے حقوق کا خیال نا رکھا جاے ان کی غیبت کرتے ان پر بہتان لگاتے  طرح طرح کے ظلم کرتے ہیں اللہ پاک نے فرمایا ہے میں اپنے حقوق معاف  کر دو گا لیکن انسانوں کے حقوق  کبھی معاف نہیں کرو گا اللہ پاک اتنا اپنی عبادت سے خوش نہیں ہوتا جتنا انسانیت  کی خدمت کر کے ہوتا ہے دنیا میں جیسے جیسے انسان کی آبادی بڑھتی جارہی ہے ویسے انسانیت دم توڑتی جا رہی ہے انسانیت  اسی کو کہتے ہے جو بھوکے کا خیال رکھے اس کی تکلیف دور کرنا اسی کو تو انسانیت کہتے ہیں آجکل ہمارے معاشرے کا انسان بد عنوانی جھوٹ  فریب میں گرا ہوا ہے کسی کی جانوں مال عزت  محفوظ  نہیں ہے انسان کی انسانیت مر گی ہے انسان اپنے آپکے فاہدے کے لیے کسی مقام پر پہنچنے کے لے دوسروں کو گرا دیتے ہے وہ اونچائی  کس کام کی جس میں ایک پل نا لگے نیچے گرنے میں انسانیت  پیدا کرو انسانیت  تو خود بہت بڑا مقام ہے 

سانس لینے کے لیے مرنا ضروری ہے آج  کے یہ  دنیامردوں کی شوقین  ہوگی ہے آنکھیں کھول کر تماشا  دیکھ رہا ہے انسان انسانیت  دفن ہوگی ہے ذمین کے اندر 

اے آسمان اتنا برس کے نفرتیں دھل جاے انسانیت کھو گی ہے پیار کے سیلاب کو

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی