حافظہ کوثر خورشید
انسانیت اور انسان میں کیا فرق ہے دنیا میں انسان تو ہے پر انسانیت نہیں ہے جس میں انسانیت ہوتی ہے وہ دوسروں کے دکھ درد کو اپنا سمجھتے ہیں انکی تکلیف کو ختم کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں جس انسان میں انسانیت ہوگی وہ کبھی اکیلا نہیں ہوگا وہ دوسروں کی مدد کرتے وقت اپنا نفع نقصان نہیں دیکھتا ہے بلکہ اس کو یہ کام کر کے خوشی ملتی ہے اللہ پاک نے ہمیں انسان تو بنا دیا پر انسانیت اپنے اندر بناے رکھناہمارا کام ہے انسان کا مطلب ہے اللہ پاک کی عبادت کرنااور انسانیت نبھانا ہے مذہب میں سے انسانیت نکال دی جاے تو صرف عبادت بچ جاتی ہے اور اللہ پاک کے پاس عبادت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے فرشتے بھی اس کی عبادت کرتے ہیں جو کے اس کے لے کافی ہے اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے اس لے اے انسان اپنا رتبہ پہچانوں تم کیا ہوں اور کیاکر رہے ہوں انسانیت میں یہ بھی ہے ہمیشہ سچ بولوں جھوٹ مت بولوں جھوٹ سے کبھی کسی کا بھلا نہیں ہوا نا کبھی ہوگا الٹا اس سے خدا بھی ناراض ہوتا ہے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وألہ وسلم بھی ناراض ہوتا ہے آجکل انسان اللہ اور اس کے رسول کے کہنے پر چلتے ہیں انکی عبادت کرتے ہیں وہ عبادت کس کام کی جس میں انسان کے حقوق کا خیال نا رکھا جاے ان کی غیبت کرتے ان پر بہتان لگاتے طرح طرح کے ظلم کرتے ہیں اللہ پاک نے فرمایا ہے میں اپنے حقوق معاف کر دو گا لیکن انسانوں کے حقوق کبھی معاف نہیں کرو گا اللہ پاک اتنا اپنی عبادت سے خوش نہیں ہوتا جتنا انسانیت کی خدمت کر کے ہوتا ہے دنیا میں جیسے جیسے انسان کی آبادی بڑھتی جارہی ہے ویسے انسانیت دم توڑتی جا رہی ہے انسانیت اسی کو کہتے ہے جو بھوکے کا خیال رکھے اس کی تکلیف دور کرنا اسی کو تو انسانیت کہتے ہیں آجکل ہمارے معاشرے کا انسان بد عنوانی جھوٹ فریب میں گرا ہوا ہے کسی کی جانوں مال عزت محفوظ نہیں ہے انسان کی انسانیت مر گی ہے انسان اپنے آپکے فاہدے کے لیے کسی مقام پر پہنچنے کے لے دوسروں کو گرا دیتے ہے وہ اونچائی کس کام کی جس میں ایک پل نا لگے نیچے گرنے میں انسانیت پیدا کرو انسانیت تو خود بہت بڑا مقام ہے
سانس لینے کے لیے مرنا ضروری ہے آج کے یہ دنیامردوں کی شوقین ہوگی ہے آنکھیں کھول کر تماشا دیکھ رہا ہے انسان انسانیت دفن ہوگی ہے ذمین کے اندر
اے آسمان اتنا برس کے نفرتیں دھل جاے انسانیت کھو گی ہے پیار کے سیلاب کو