Image by pixabay
قراةالعین(اسلام آباد)
خالق قضاوقدر کا لاکھ احسان جس کے انواع اقسام کی نعمتوں میں ایک موبائل بھی شامل ہے۔ یہ اس کی واحد نعمت ہے جو ہر بالغ و نابالغ ہمہ وقت ہاتھوں کی زینت بنائے رکھنا ضروری بھی سمجھتا ہے اور فخر بھی محسوس کرتا ہے۔ایک خیال کے مطابق اگر موبائل کے استعمال کرنے سے نیکیاں لکھی جاتی تو قیامت کے دن سب کو اعمال نامے دائیں ہاتھوں میں نصیب ہوتےاور یوں سب جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام پر فائز ہوتے ۔دور جدید کی اس ایجاد نےبنی نوع انسان پہ بے پناہ احسانات کیے ہیں جن میں سر فہرست کچھ کا ذکر کر کے ثواب دارین حاصل کرنا چاہوں گی۔اول تو ہماری سہل پسندی کو معراج بخشنے کا سہرا اسی موبائل پاک کے سر ہے۔جہاں گھر کا سودا سلف تو ایک طرف گیس اور بجلی کا بل دینے سے دل دینے تک کے تمام امور اسی کے مرہون منت ہیں۔ ماوں کی خدمت میں بھی یہ پیش پیش رہتا ہے۔ جہاں اس کو تھمانے کے بعد گھنٹوں مائیں معصوموں کی حراست سے آزاد ہو کر اپنے من پسند ڈراموں سے لطف اندوز ہو سکتی ہیں۔عید ملنے کی ضرورت کو بھی وڈیو کال نے ختم کردیا اور سب سے بڑھ کر اس کا فائدہ یہ ہے کہ شب برات، رمضان یا عید کے آنے پر معافی نامے بھی بیجھے جاسکتے ہیں اور ان کے آنے کی خبر کسی اور کو دے کر جنت بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
موبائل پاک کا ایک اور احسان یہ ہے کہ اب کتابوں سے جان عزیز جھوٹ گئ ہے۔اللہ کا کرم ہےاب لائبریریوں میں جانے اور زیور علم سے سینے کو روشن کرنے کے بجائے میاں گوگل شریف کے ہاتھ بیعت ہوکر گوگل مرید بننے کا شرف حاصل کر سکتے ہیں جہاں نہ کتاب دوستی کی ضرورت ہے اور نہ ادب شناسی کی ۔اب فرائض کی ادائگی بھی اس پر آسان ہو چکی ہے جہاں سال میں ایک پوسٹ کر کے ماں کا دن اور ایک پوسٹ لگا کر باپ کا دن منایا جاتا اور یوں اولڈ ہوم جانے یا گاوں جاکر ماں باپ سے ملنے اور دعائیں لینے کی نوبت نہیں آتی ۔اب احتجاج ،سیاست، لڑاںٔی جھگڑا ، وعظ و نصیحت اصلاح معاشرے کا تمام تر کام کرنے کے لیے دن رات یہ کوشاں نظر آتا ہے۔
اب مساجد میں جانے اور علماء سے مسائل پوچھنے کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ موبائل نے بنائی ہے زندگی آسان اپنی مرضی کے عالم دین پر کلک کریں اور مسائل سے آگاہ ہو جائیں۔
موبائل پاک اس قدر ضروری ہے کہ رمضان میں پورا دن کھائے پیۓ بغیر تو گزارا جا سکتا لیکن اس کے بغیر نہیں۔اکثر ڈرائیونگ کے دوران بھی اس کے استعمال سے ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں اور یوں ڈاکٹر اور کار مکینک تک ان کا رزق پہنچنے کا وسیلہ بھی موبائل پاک ہی بنتا ہے۔
اس کے بے شمار فوائد میں اگر اس میں موجود جناب میاں ٹک ٹاک کا ذکر نہ کرنا بھی انصاف نہیں ہمارے نامور مزاحیہ شاعر انور مسعود نے کہا تھا کہ
مرد ہونی چاہیے خاتون ہونا چاہیے
اب گرائمر میں یہی قانون ہونا چاہیے۔
ان کی اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے جناب ٹک ٹاک تشریف لائے جہاں ہمیں واقعی مرد نظر آتی اور خاتون نظر آتا ہے۔نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو انگلیوں کی بجائے زمیں پر سر بازار ناچنے کے ہنر سے نوازنے والے موبائل پاک کا جس قدر شکر ادا کریں کم ہے۔ فیس بک استعمال سے بے پناہ معلومات میں اضافہ ہوا جیسا کہ پاکستان میں فیس بک استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد خواتین کے کل تعداد سے دُگنا ہے اب اس سے بڑھ کر عقیدت کیا ہوسکتی ہے۔
اسی نے معماران قوم کو اتنا مضبوط اور نڈر بنایا ہے کہ دن رات نوجوانان ملت پبجی پر لڑنے کو فخر سمجھتے ہیں جہاں نہ تربیت کی ضرورت ہے اور نہ ہی درخوست دینے کی آپ جب چاہیں ایک طاقتور سپاہی بن سکتے اور دوسرے پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔یہ ایک ایسی جنگ ہوتی ہے جہاں مرنے کے بعد بھی بندہ منگول کمانڈر نویان کی طرح بار بار اٹھ کر نئے حریف کے ساتھ میدان کارزار میں جوہر دکھا سکتا ہے۔اس طرح ایک عظیم کماندار بننے کا خواب پورا کرنے کے لئے نہ ذیادہ جدوجہد کی ضرورت پڑتی اور نہ ہی اخراجات کی یہ کام صرف ایک عدد مبائل پاک جس میں چارچنگ شریف فل ہو انٹر نیٹ کی رفتار خوب ہو اور تیسری اہم بات کہ گھر میں منع کرنےوالا بھی کوئی نہ ہو۔ان تمام وسائل سے پورا کیا جا سکتا ہے ۔اور یہ بات بھی گردش میں ہے کہ جس طرح آن لائن پڑھنے کے بعد امتحانات اداروں میں لینے کے فیصلے کیے جا سکتے ہیں اسی طرح آن لائن کھیلنے کے بعد اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو فوج میں بھرتی کیا جا سکتا ہے ۔ موبائک پاک نے ایک احسان یہ بھی کیا کہ ہماری خوبصورتی کو چار چاند لگا دیے ہیں ۔اس میں موجود بیوٹی کیمرا اور سنیپ چیٹ نے اس قدر مہربانی فرمائی ہے کہ رشتے والے تصویر دیکھ کر ہی بات پکی کرنے پر تل جاتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ اس بات کا انجام ایک ایسی لڑائی پر ہوتا ہے جہاں تمام تر محلہ شرکت فرما کر فرض عین ادا کرتے ہیں لیکن اس میں موبائل کو قصور وار ٹھہرانا انصاف نہیں ۔یوں مرشد موبائل پاک کے دربار میں عقیدت مندوں کی بے پناہ تعداد اس بات کا ثبوت ہے کہ موبائل پاک کی کرامات ہمارے معاشرے میں ہر سمت جڑیں گاڑھ چکیں ہیں اور الحمد للہ آئے روز اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔اور اسی طرح اگر یہ بازار گرم رہا تو ہماری ترقی یقینی ہے۔ہم بھی ترقی یافتہ ممالک کی صفوں سے بھی دو میل آگے کھڑے ہونگے۔آخر میں بس یہی دعا ہے کہ
اللھم اھدنا الصراط المستقیم۔(آمین)