نظم ،دل خالق کی امانت

 

image by pixabay

ربیعہ یعقوب ٹنڈوالہ یار


دل ہے خالق عالم کی امانت لوگوں

تم اسے مسکن شیطان بناتے کیوں ہو


جانتے بھی ہو کہ عریانیت ہے یہ تہذیب 

مان لینے میں مگر دیر لگاتے کیوں ہو


تم نے تہذیب وتمدن کو فنا کر ڈالا

اب نمائش کو یہ ہتھیار اٹھاتے کیوں ہو


پھول کھلتے ہی نہیں کبھی صحراؤں میں

پھر بہاروں کے لیے شجر سجاتے کیوں ہو


بات حق کی ہو تو پھر دل میں اندیشے کیسے

سچ کے رستے پر نکلنے سے یوں ڈرتے کیوں ہو


ہر گلستاں کو یہاں صرف خزاں ہونا ہے

ْآشیاں شاخِ بہاراں پہ بناتے کیوں ہو


وقت اے وقت کبھی اک سا نہیں رہتا

اس حقیقت سے نگاہیں چراتے کیوں ہو


اپنے افکار کو باطن کا اجالا بخشو

اپنے افکار کو ظاہر سے سجاتے کیوں ہو

3 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی