image by pixabay
بشریٰ انبساط راؤ
آنکھیں عقل کی اندھی
آنکھیں بے محابا ہیں
آنکھوں کی بھلا کوئی لگامیں ہیں
یا پھر کوئی طنابیں
جو ان کو کھینچ کہ رکھیں
کہ اٹھنے اور تکنے کے لئے اصول وضع کردیں
یا بالکیہ منع کردیں
آنکھوں کو مانع ھو
کوئی پاس مروت ھو
حیا و پاسداری ھو
آنکھیں بے بس بے چاری ہیں
یہ جن کو ڈھونڈنے نکلی ہیں
وہ ان آنکھوں کی حسرت سے
نہ ہی تو واقفیت رکھتے
نہ ہی وہ جان پائیں گے دکھ ان متلاشی نظروں
کا
الم میں ڈوبی ھوئی آنکھیں
بہت مہجور سی آنکھیں
آنکھوں کی تلاش کبھی بھی
ختم نہیں ھوتی
کسی کی کھوج میں بے نور ھو کر یہ آنکھیں
تلاش کے سفر سے سبکدوش ھوتی ہیں