اکیلا پن

image by pixabay


  حمنا افضل

وہ حسین لمحہ، وہ احساسات سے بھرے جزبات، وہ پیار بھرے الفاظ،  وہ کسی کے ناز نکھرے اٹھانا، کون ہے. وہ لوگ جن کو ملتا ہے.ایسا کوئی ساتھ. یہی سب سوچتے سوچتے نور سو گئی۔ وہ یہ سب اس لئے سوچ رہی تھی. کیونکہ وہ جس سے بھی کوئی امید لگاتی. وہ ٹوٹ جاتی. ویسے وہ کسی سے کبھی کوئی امید نہ لگاتی.  لیکن کبھی لگاتی تو وہ ٹوٹ جاتی. ہمیشہ کی طرح کل رات بھی ایسا ہی ہوا. نور کی ایک بہن اور ایک بھائی تھا۔ اس کی امی ایک استانی تھی اور اس کے ابو ملک سے باہر ہوتے تھے وہ تھی گھر میں سب سے چھوٹی.  اس لئے وہ خود کو سب کی لاڈلی سمجھتی تھی. لیکن گھر میں ان کے سب مصروف رہتے. تو اس کو اتنا وقت نہ ملتا.وہ سب سے باتیں  کرنے کی کوشش کرتی.مگر کوئی اس کی طرف دھیان  نہ دیتا۔اس لیے وہ اب خاموش رہنےلگی. اور اپنے اپ میں زندگی گزارنے لگی. اس نے خود کو اتنا دباؤ کا شکار کر لیا.کہ اس کے لہجے کی نرمی ختم ہونے لگی.اور اسی دوران اس نے اپنے گھر والوں سے بہت بدتمیزی کی۔اور اب وہ اک کٹھن زندگی گزارنے لگی.اور اس کے گھر والوں کو اب بھی احساس نہ ہوا.کہ یہ اج کل بہت چپ رہتی ہے۔ اس امید کے ساتھ وہ روز سو جاتی شاید کوئی ہو۔ جو اسے دوبارہ زندگی کی طرف لائے اس لے کہتے ہے ۔اپنے ساتھ والوں کو دیکھوں ان کو جاننے کی کوشش کرو شاید ان میں سے بھی کوئی نور کی طرح زندگی گزار رہا ہو.

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی