وہ میرا ہو نہ سکا

 


افسانہ

                                                                                                                                                    زاہد سندھو

آج آمنہ بہت خوش تھی ۔آج اس کا یونیورسٹی میں پہلا دن تھا۔ وہ صبح سے تیاری میں مصروف تھی۔ اسے یونیورسٹی میں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ اس نے اپنی تیاری مکمل کی اور یونیورسٹی کی طرف روانہ ہوگئی۔ اس نے یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہی سکورٹی گارڈ سے میتھ ڈپارٹمنٹ کا پوچھا اور میتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف روانہ ہوگئی۔ اور کلاس روم میں چلی گئی تمام طالب علم بہت ہی سلیقے کے ساتھ موجود تھے آمنہ سارے لیکچر لینے کے بعد باہر آئی کچھ دیر یونیورسٹی کو دیکھا اور پھر گھر کی طرف روانہ ہوگئی۔ وہ بہت ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار رہی تھی۔اس کو یونیورسٹی میں کافی دن گزر چکے تھے۔ ایک دن آمنہ کو نوٹس کی ضرورت پڑی اس نے اسلم سے نوٹس مانگے جو کہ اس کا کلاس فیلو تھا وہ دونوں بعد میں یونیورسٹی میں لیکچر سے فری ہو کر گراؤنڈ میں بیٹھ کر پڑھنے لگے  اسلم کو آمنہ بہت اچھی لگنے لگی تھی۔ آمنہ جیسے ہی داخل ہوئی اندر گیٹ سے تو اسلم کی آنکھ نا ہٹ پائی۔ لال رنگ کا فراک جس پر سنہرے رنگ کی ہلکی ہلکی کڑھائی کو نفاست سے دکھ رہی تھی ساتھ سفید رنگ کا پجامہ کندھوں پر لپٹا دوپٹہ اور بالوں کو کور کرنے کےلئے سفید رنگ کا حجاب اس کے حسن کو اور چار چاند لگا رہا تھا۔اسلم اس کو پروپوز کرنا چاہتا تھا۔ وہ ڈرتا تھا کہ کہیں وہ ناراض ہی نا ہوجائے۔

  لیکن ایک دن اسلم نے آمنہ کو پرپوز کیا تو آمنہ نے کہا میں اس مسئلہ میں پڑھنا نہیں چاہتی ' کیونکہ مجھے اچھا نہیں لگتا بعد میں لڑکے شادی نہیں کرتے ہیں۔ اسلم نے کہا میں آپ سے ہی شادی کرنا چاہتا ہوں آمنہ نے اس کی طرف دیکھا اور بولی کہ میں کل سوچ کر بتاؤں گی۔ دوسرا دن ہوا اسلم اپنی حسرتیں لئے یونیورسٹی پہنچ گیا۔ وہ گراؤنڈ میں بیٹھ کر سوچ رہا تھا پتہ نہیں آمنہ میری بات کا کیا جواب دے گی۔ لیکچر کا وقت ہوا تو وہ کلاس روم کی طرف روانہ ہوا جب  کلاس میں داخلہ ہوا تو اس نے دیکھا آمنہ پہلے ہی کلاس روم میں موجود تھی۔ لیکچرز کے بعد دونوں گراؤنڈ میں چلے گئے اور اسلم کو بہت ہی شدت سے آمنہ کا جواب سننے کا انتظار  تھا اسلم آمنہ کی طرف دیکھ رہا تھا اور اس کے دل کی دھڑکنیں تیز ہو رہی تھی ۔ اسم نے آمنہ سے پوچھا پھر آپ نے کیا سوچا ہے آمنہ نے کہا اسلم آپ اچھے ہیں لیکن مجھے ڈر لگتا ہے کل کو اگر آپ نے شادی نہ کروائی تو میرا کیا بنے گا ؟ اسلم نے آگے سے جواب دیا دیکھیں آمنہ میں آپ کو بہت پسند کرتا ہوں۔ اور میں آپ سے شادی بھی  کرواؤں گا آمنہ نے کہا آپ وعدہ کریں میرے سے ہی شادی کر وائیں گے۔ اسلم نے کہا میں وعدہ کرتا ہوں میں آپ سے ہی شادی کرواؤں گا آپ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں۔آمنہ نے کہا چلیں ٹھیک ہے پھر دونوں ایک دوسرے سے گھنٹوں باتیں کرنے لگے۔رات گئے تک ایس ایم ایس پر باتیں کرتے  دونوں بہت خوش تھے ایک دن آمنہ نے اسلم کو کہا کہ گھر والوں سے رشتے کی بات کریں اسلم نے کہا اچھا کر لیں گے اسی طرح وقت گزرتا گیا۔ ایک دن پھر آمنہ نے کہا اسلم آپ اپنے گھر والوں سےبات کریں تو اسلم نے کہا میں نے امی سے بات کی ہے اور بہن سے بھی وہ کسی دن آپ سے بات بھی کریں گی۔ آمنہ بہت خوش تھی آج آمنہ نے اپنی امی سے کہا امی میں نے آپ سے ایک بات کرنی ہے آمنہ کی امی نے کہا جی بیٹا کریں۔ بات آمنہ نے اپنی امی کو بتایا کہ مجھے یونیورسٹی میں ایک لڑکا پسند ہے میں اس سے شادی کروانا چاہتی ہوں۔ اس کی امی نے آمنہ کی طرف دیکھا اور کچھ سوچنے لگ گئی۔ آمنہ  نے کہا امی کیا سوچ رہی ہیں۔ آمنہ کی امی نے کہا بیٹا آپ کو پتہ ہے آپ کیا بول رہی ہیں ؟بیٹا شادی کے فیصلے اتنی جلدی تھوڑی ہو جاتے ہیں۔ آمنہ نے کہا امی وہ بہت اچھے ہیں اور مجھے بہت پسند ہیں پلیز آپ ابو سے بات کر لیں۔ آمنہ کی امی نے کہا ٹھیک ہے بیٹا میں بات کرتی ہوں آپ کے ابو سے آمنہ کے ابو بھی مان گئے۔ اسلم  کا گھر گاؤں میں تھا اور وہ جب بھی شہر آتا کسی کام سے تو آمنہ کو بلا لیتا۔اور آمنہ اس کے ساتھ سارے کام  کرواتی اور پھر وہ اپنے گھر چلا جاتا وقت گزرتا گیا۔ اسلم  نے نوکری کے لیے اپلائی کیا اور وہ ٹیسٹ کے لیے شہر آیا اور اس نے آمنہ کو بھی بلا لیا آمنہ اس کی نوکری کے لیے دعائیں کر رہی تھی ٹیسٹ ہو گیا دونوں نے ایک شاندار ہوٹل میں کھانا کھایا۔ اور پھر اسلم گاؤں کی طرف روانہ ہوا آمنہ اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئی  یونیورسٹی میں پیپر ہو گئے تھے۔ یونیورسٹی سے چھٹیاں ہوگئی۔ آمنہ نے اسلم کو ایس ایم ایس کیا اسلام علیکم کیسے ہیں آپ اسلم میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں آمنہ نے کہا میں بھی ٹھیک ہوں اسلم کو جاب  والوں کی طرف سے سلیکشن کا لیٹر بھی مل چکا تھا۔ اب اسلم آمنہ کے ایس ایم ایس کا صحیح جواب نہیں دے رہا تھا۔ آمنہ نے اسلم سے پوچھا آپ صحیح سے ایس ایم ایس کا جواب نہیں دے رہے اسلم مکمل چینج ہو چکا تھا۔ آمنہ کے بار بار پوچھنے پر اس نے کہا 'اب میں آپ سے شادی نہیں کرسکتا۔ جب آمنہ نے اسلم کا جواب سنا تو اس کے پاؤں سے زمین ہی نکل گئی۔ آمنہ نے اسلم سے کہا کیا آپ مذاق کر رہے ہیں؟ اسلم نے کہا نہیں میں مذاق نہیں کر رہا اب میں آپ سے رشتہ ختم کرنا چاہ رہا ہوں۔ آمنہ نے روتے ہوئے پوچھا لیکن کیوں اسلم نے کہا میری امی نہیں  مانتی کہ میں آپ سے شادی کروں آمنہ نے اس کی بہت منت سماجت کی لیکن  اسلم نے آمنہ کی ایک نا سنی اور آمنہ کا نمبر بلاک کر دیا۔ آمنہ موبائل کو دیکھ کر روتی رہ گئی۔


آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی