مصر کے مشہور دنوں میں سے ایک دن یہ بھی ہے۔جس میں تمام خلقت میں بڑی بڑی چہل پہل ہوتی ہے۔ محمل کے گشت کی تفصیلی کیفیت اور ترتیب یہ ہے کہ پہلے چار دن قاضی القضاء، وکیل بیت المال اور محتسب ہوتے ہیں جن کا ذکر گزر چکاہے۔ان کی معیت میں تمام کبار، فقہاء، امنا، رؤسا اورجملہ ارکان سلطنت ہوتے ہیں۔ یہ سب سوار ہو کرقلعہ کے پھاٹک پر جو سلطان کا دارالامارۃ ہے، محمل کے انتظار میں جمع ہوتے ہیں۔
پھر اونٹ پر محمل کی سواری نکلتی ہے جوحجاز ایک امیرکی سرگردگی میں روانہ ہوا کرتا ہے۔جسے اس کام کے لیے سلطنت مقرر کرتی ہے۔
اس امیر کے ہمراہ وہ کل فوج جو محمل کے ساتھ جانے والی ہوتی ہے،جلوس میں نکالی جاتی ہے۔اور جتنے سقے محمل کے ساتھ جانے والے ہوتے ہیں وہ بھی سب اپنے اونٹوں پر سوار ہمراہ ہوتے ہیں اور ہر طرح کے مردوں اور عورتوں کا بھی مجمع ہو جاتا ہے۔ پھر یہ سب محمل کے ساتھ مع اس جم غفیر کے جس کا ابھی ذکر کیا جاچکا ہے، قاہرہ اورمصر دونوں شہروں میں گشت کرتے ہیں اور جلوس کے آگے آگے حدی خواں حدی خوانی کرتے جاتے ہیں۔
محمل کی یہ سواری ہر سال ماہ رجب میں نکلتی ہے۔ اس کے نکلتے ہی وگوں کے دلوں میں سفر حج کا ولولہ اور شوق اور عزم پیدا ہو جاتا ہے۔ جس کے رحمت الٰہی شامل حال ہوتی ہے، وہ اپنے شوق،عزم میں پکا ہو جاتا ہے اور انہماک کے ساتھ سفر کی تیاری کرنے لگتا ہے۔
کتاب کا نام:سفر نامہ ابن بطوطہ
تالیف:ابن بطوطہ
مترجم: جناب رئیس احمد جعفری صاحب