مشہورو معروف حکیم حضرت لقمانؑ کو کس دانائی کے صلے میں غلامی سےنجات ملی؟


حضرت حکیم لقمانؑ کی بے مثل دانائی کا واقعہ جس نے ناممکن کو ممکن بنا دیا!

شام کے مشہور تابعی مکحول کا بیان ہے کہ حکیم لقمان کالے کلوٹے نوبی غلام تھے۔(نوبہ مصر کے جنوبی حصے میں ایک وسیع و عریض خطہ ہے)۔ اللہ تعالی نے انہیں حکمت و دانائی کا وافر حصہ عنایت فرمایا تھا ۔یہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے انہیں ساڑھے تیس مثقال کے عوض خریدا تھا۔ حکیم لقمان اس کے گھر کام کرتے تھے۔

حکیم لقمان کا آقاشطرنج کھیلنے کا بہت بڑاشوقین تھا۔ وہ شطرنج کے ذریعے جوا کھیلا کرتا تھا۔ اس کے دروازے پر ایک نہر بہہ رہی تھی۔ ایک دن وہ شطرنج اس شرط پر کھیل رہا تھا کہ فریقین میں سے جو ہار جائےگا اس نہر کا پورا پانی پئے گا۔ بصورت دیگر ہارے ہوئے ساتھی کو جرمانہ کے طور پر فدیہ دینا پڑے گا۔ جس کا تعین جیتنے والا ہی کرے گا۔ اتفاق یہ ہوا کہ حکیم لقمان کاآقا بازی ہار گیا۔

اب جیتنے والے ساتھی نے حکیم لقمان کے آقا سے کہا: تم کھیل ہارچکے ہو، اب شرط کے مطابق نہر کا پانی پیو یا فدیہ دو۔ آقا نے پوچھا: فدیہ میں کیا چاہتے ہو۔

جیتنے والا ساتھی بولا: فدیہ یہ ہے کہ میں تیری دونوں آنکھیں نکال دوں گا اور تیری ساری جائیداد پرقبضہ کر لوں گا۔

حکیم لقمان کے آقا نے کہا: مجھے فیصلے کے لیے ایک دن کا موقع دو۔

جیتنے والے نے ایک دن کی مہلت دے دی۔

حکیم لقمان کا آقا بہت رنجیدہ ہوا۔ وہ غمزدہ حالت میں بیٹھا تھا۔ شام کے وقت حکیم لقمان اپنی پیٹھ پر گٹھڑی لادے آئے تو دیکھا کہ ان کاآقا انتہائی رنج و غم کے عالم میں نڈھال بیٹھا ہے۔ حکیم لقمان نے آقا کو سلام کیا، پیٹھ سے بوجھ اتارا اور آقا کی خدمت میں بیٹھ گئے۔ ان کے آقا کا معمول تھا کہ جب بھی وہ اس کی خدمت میں حاضر ہوتے تو وہ انکی حکمت بھری باتیں سنتا اور محظوظ ہوتا۔ مگر آج آقا منہ لٹکائے مایوس بیٹھا تھا۔

حکیم لقمان نے کہا آقا کیا ماجرہ ہے؟ آپ افسردہ کیوں بیٹھے ہیں؟

آقا نے غلام کی بات پرکوئی توجہ نہیں دی اور اپنا رخ پھیر لیا۔

حکیم لقمان نے دوسری اور تیسری دفعہ اپنی بات دہرائی۔ مگر آقا نےان سے کوئی بات نہیں کی۔ بلآخر حکیم لقمان نے زور دے کر پوچھا آقا آخر آپ اس قدر گم صم کیوں بیٹھے ہیں؟

اپنے درد کا اظہار کیجئے، اگرمیں آپ کے درد کا مداوا نہیں بن سکتا تو اس درد میں شریک تو ضرور ہو سکتا ہوں۔ بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کی سنگین پریشانی حل کرنے کا میرے پاس کوئی نسخہ نکل آئے، جو آپ کے حق میں مفید ثابت ہو۔

آقا نےیہ بات سن کر انھیں اپنےشدید رنج و غم کا سبب بتادیا۔ پوری داستان سننے کے بعد حکیم لقمان نے تسلی دی۔ آپ بالکل شکستہ خاطر نہ ہوں۔ میرے پاس اس شرط سے بچ نکلنےکا طریقہ موجود ہے۔

آقا نے بے تابی سے پوچھا، وہ کونسا طریقہ ہے؟

حکیم لقمان نے سمجھایا "جب وہ جیتنے والا آدمی آپ کے پاس آئے اور کہے کہ اس نہر کا پانی پیو تو آپ اس سے اطمینان سے پوچھیں کہ نہر کے دونوں کناروں کے درمیان والا پانی پیوں یا بہاؤ کی طرف کا پانی پیوں۔ آپ کا یہ سوال سن کروہ لازماً یہ کہے گاکہ دونوں کناروں کے درمیانی حصے کا پانی پیو۔ جب وہ یہ کہے تو آپ اس سے فوراً کہیں ٹھیک ہے۔ میں نہر کے دونوں کناروں کے درمیانی حصے کا پانی پیوں گا، مگر پہلے تم بہاؤکوروکو تاکہ میں پانی پی لوں۔ اس طرح سےآپ پانی پینے کی شرط سے نکل جائیں گے۔ کیونکہ آپ کا جیتنے والا ساتھی نہر کا بہاؤنہیں روک سکتا اور جب وہ یہ کام نہیں کر سکے گا و نہر کے دونوں کناروں کےدرمیانی حصے کا پانی پینے پراس کا اصرار باقی نہ رہ سکے گا۔ یوں آپ کو چھٹکارامل جائے گا۔"

آقا کو دانشمند غلام کی ترکیب بڑی اچھی لگی اور اس کے دل کو قدرے سکون ملا۔ اگلے دن صبح اس کا ساتھی آیااور مطالبہ کیا کہ میری شرط پوری کرو۔

آقا نے کہا بہت اچھا پہلے یہ بتاؤ کہ نہر کے دونوں کناروں کے درمیانی حصے کا پانی پیوں یا بہا والے حصے کا؟ ساتھی نے کہا۔کناروں کے درمیانی حصے کا پانی پیو۔

" آقا نے کہا: بہت اچھا تم یوں کرو کہ پہلے نہر کا بہاؤ روکو تا کہ میں تمہاری شرط پوری کرسکوں۔"

ساتھی بولا: یہ تم کیا کہہ رہے ہو کیا یہ میرے لئے ممکن ہے؟

آقا نے کہا: پھر تمہاری شرط بھی مفقود اور ہماری شرط بھی مفقود!!

یوں یہ معاملہ بخیروخوبی ختم ہوگیا۔ آقا بڑا خوش ہوا اور اس خوشی میں نے حکیم لقمان کو آزاد کر دیا۔


کتاب کا نام:سنہرے نقوش

مصنف: جناب عبدالمالک مجاہد صاحب 

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی