جب لقمان حکیم نے زبان میٹھی پکائی اور دل کڑوا تو پھر استاد نے اس سے کیا کہا؟

دل و زبان، اردو، حسن اردو, urdu study, urdu
دل اور زبان ایک جیسے ہونا کیوں ضروری ہی؟ لقمان حکیم اپنے استاد کی جانب سے لئے گئے امتحان میں دل و زبان کے ذریعے کیسےسرخرو ہوئے۔

ذکر ہے کہ جب حکیم لقمان پڑھائی مکمل کر کے فارغ التحصیل ہو چکے تو استادنےامتحان کی غرض سےکہا

"لقمان آج تم ایک بکرا ذبح کردو اور اس کے گوشت میں سےجو سب سےمناسب اور بہترسمجھو میرے لئے پکا کر لاؤ"

حضرت لقمان نے بکرے کو حلال کیا اور اس کے دل اور زبان بہت ہی زبردست مصالحہ جات میں بھون کراپنے استاد محترم کی خدمت میں پیش کیا۔

استاد نے تناول کیااور بہت تعریف کی اور کہا کہ

"لقمان آج تم نے آدھا امتحان پاس کر لیا ہے۔"

اگلے دن استاد نے پھر فرمایا

"آج دوبارہ ایک نئے بکرے کو ذبح کرو اور اس کے گوشت میں سے جو سب سے بد ترین چیز ہے، وہ ہمارے لیےپکا کرلے آو۔"

حضرت لقمان نے اول الذکر طریقے سےبکرے کو ذبح کیا اور دوبارہ سے پھر دل اور زبان کو ہی پکانے کےلئے چن لیا۔ 

مگراب کی باراس طرح سےبنایا کہ زبان میٹھی بھون لی اور دل کوکڑوا رہنے دیا۔

پھراسی اہتمام کے ساتھ دونوں کوایک ساتھ اپنے محترم استاد کے سامنے چُن دیا۔

استاد نے پکوان کھایا اور خاصا بدمزہ ہو کر فرمایا۔

"لقمان!آج یہ کیا پکا کرلائےہو؟"

حضرت لقمان نےجواباً عرض کیا کہ

"حضور وہی دل اور زبان پکائے ہیں جو اس دفعہ آپس میں موافق (ایک جیسے) نہیں ہیں۔"

 استاد نے فرمایا "بے شک اب آپ امتحان میں سرخرو ہو گئے ہیں۔"

حکیم لقمان نے دونوں مرتبہ پکانے کےلئے کیسی اچھی چیزوں کا انتخاب کیا۔  یہ ایک حقیت ہے کہ ایک جیسے دل اور زبان سے بڑھ کردنیا کی کوئی نعمت لطیف و لذیذ نہیں ہے اور ایک دوسرےسے مخالف دل و زبان سے زیادہ کوئی بھی چیز بُری اور بدمزہ اس دنیا میں نہیں ہے۔

جس آدمی کا دل اور زبان نیک ہو دنیا اس کی عزت کرنے پر مجبورہوتی ہےاور اللہ تعالی بھی خوش ہوتا ہے۔ جبکہ جس شخص کی زبان دل کے ساتھ موافق (ایک جیسی) نہ ہو تو دنیا میں بھی اسے کوئی مقام نہیں ملتان اور نہ اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہےاور نہ ہی وہ شخص خود خوش رہ پاتا ہے۔


کتاب کا نام: حکایات حضرت لقمان حکیم
مصنف:علامہ مفتی محمد فیاض چشتی


آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی