کچھ دوست جتنے بھی مہربان اور مخلص ہوں مگر ہر معاملے میں چاہنے کے باوجود آپ ان کی مدد نہیں حاصل کر سکتے۔ حکمت سے بھر پور بات
ایک کوئلے والا مشہور آدمی تھا۔ وہ مروت و محبت میں سب دوستوں کا غلام بنا ہوا تھا، اس کی حویلی بہت بڑی تھی جس میں وہ رہتا تھا۔
ایک دھوبی سے اس کی دوستی تھی۔ جو ایک بیابان میں جھونپڑی لگا کر رہائش پذیر تھا۔ ایک بار طوفان و باراں آئے۔ اس کا جھونپڑا اکھڑگیا اور وہ دھوبی برباد ہو گیا۔
کوئلے والا (تاجر)اس دھوبی کے پاس گیا اور اس نے جا کر دھوبی سے کہا کہ
"آؤ تم میرے ساتھ چل کر رہو۔"
دھوبی نے قسم کھائی اور اس کوئلے کے تاجر سے کہا:
"اے محسن! تمہاری عنایت کا شکر گزار ہوں مگر میری مجبوری یہ ہے کہ میرا گزر تمہارے مکان میں ناممکن ہے اگر مجھے تھوڑا بھی نظر آتا وہاں رہنا تو کبھی انکار نہ کرتا میں تکلف ہرگز نہ کرتا مجھے جو مسئلہ نظر آرہا ہے کہ اس کا حل آپ سے نکلنا دشوار ہو گا۔
اگر میں اپنے کپڑے دھو کر سکھاؤں گا تو ان کے صاف ہونے کی امید نہ ہو گی وہ ایک دم سیاہ ہو جائیں گے میں تمہارے مکان میں تم سے نباہ نہ کر سکوں گا۔
کتاب کا نام: حکایات حضرت لقمان حکیم
مصنف:علامہ مفتی محمد فیاض چشتی