جب آپ کا دوست آپ کےساتھ لومڑی جیسی چالاکی کرے تو آپ اس کوبگلے جیسی حکمت سےجواب دینا!!
ایک بگلے اور ایک لومڑی کےدرمیان دوستی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق میں رہتے تھے۔ ایک دفعہ لومڑی نے کہا:
اے بگلے کل تم میرے گھر آنا ، کھانے کی دعوت ہے۔
صبح سویرے بگلا اٹھا اور لومڑی کے گھر پہنچ کر اس کو سلام کیا اس نے خوب تواضح اور مہمان نوازی کی۔ اندر سے ایک بڑا تھال نکالا اور اس میں گوشت کا شوربا ڈال دیا۔ پیندے میں شوربارہ گیا۔ دونوں اس میں کھانے لگے۔
لومڑی زبان سے چاٹنے لگی اور چند لمحوں میں سارا شوربہ چٹ کر گئی۔ بگلے کے ہاتھ ایک قطرہ بھی نہ لگا وہ شرم سے اس کا ساتھ دیتا رہا۔
لومڑی نے کہا کہ شوربا بہت مزیدار تھا مگر تم نے شوق سے نہیں کھایا ۔ جیسے کہ غریبوں کا کھانا بھایا نہیں ہے۔
بگلے نے کہا کہ مجھے بھوک نہ تھی۔ اس لئے بھر پور نہ کھایا کل آپ میرے گھر آنا اور آپ کو دعوت طُعام ہے۔
جب دن چڑھا تو لومڑی بگلے کے گھر پہنچی ، بگلے نے آؤ بھگت خوب کی، وہ کہیں سے صراحی نکال کرلایا قیمہ پکایا تھا۔ اس میں ڈال دیا، چونکہ اس کا داخلی سوراخ چھوٹا تھا۔ بگلہ بڑے مزے سے اندر چونچ ڈال کر کھاتا رہا مگر لومڑی کا منہ اس میں نہ جاسکا جس سے وہ اس کے کھانے سے محروم رہی لومڑی گرا پڑا کھاتی اور چاٹتی رہی اس کے پلے کچھ نہ پڑا، اور بہت نادم ہوئی کہ اس نے جیسا سلوک کیا اس طرح کا صلہ ملا۔
درسِ حیات۔
اگر کسی سے ہنسی مذاق کریں جو اس کو برا لگے ۔ اگر وہ اس کا جواب سخت دے تو تمہیں چاہیے کہ اس کو ٹال دو اوربرا نہ مانو۔
دوستوں کے ساتھ ہمیشہ بھلائی کریں اور دوستوں کے ساتھ دھوکہ نہ کریں ورنہ جیسا کریں گے ویسا ہی آپ کے ساتھ کیا جائے گا۔
کتاب کا نام: حکایات حضرت لقمان حکیم
مصنف:علامہ مفتی محمد فیاض چشتی