عہد کی پاسداری کی ایک دلآویز داستان۔
امام مرزوقی نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ مضر کے لئےقحط سالی کی بد دعا فرمائی۔ سات سال تک بارش کا ایک قطرہ نہ برسا۔ خشک سالی کی وجہ سے ہر طرف ویرانی پھیل گئی۔ کھانے کا اناج اور پینے کا پانی ناپید ہو گیا۔
حالات سے مجبور ہوکر قبیلے کے سردار حاجب نے اپنی قوم سے کہا کہ میں کسریٰ کے پاس ایران جاتا ہوں کیونکہ قحط کی تباہ کاریوں اورخشک سالی کی وجہ سے اب یہاں رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ قوم نے اس کی اس تجویز کو پسند کیا۔ چنانچہ وہ کسریٰ کے پاس گیا اور اس سے کہ قحط سالی کے خاتمے تک اپنی قوم کے ہمراہ اس کے ملک میں رہنے کی اجازت مانگی۔
کسریٰ نے اس کی درخواست کے جواب میں کہا تم لوگ قزاقی اورغارت گری کے خوگر ہو اور فتنہ و فساد پھیلاتے ہو۔ اگر تم میرے ملک میں مقیم ہوگئے تو تمہاری عاداتِ بد کی وجہ سے میری قوم اور ملک کا سکون بھی برباد ہو جائے گا اور میں اپنی قوم کا سکون کبھی برباد نہیں ہونے دوں گا۔
سردار قبیلہ حاجب نے کہا: "میں عہد کرتا ہوں کہ جب تک میری قوم تیرے ملک میں رہے گی ایسی کوئی حرکت نہیں کرے گی، جس سے ملک کے امن و سکون کو کوئی نقصان پہنچے"۔
کسریٰ نے کہا: کیا اس بات کا کوئی ضامن ہے؟
حاجب نے کہا:
"میں اپنے عہد کی ضمانت کے طور پر اپنی کمان تیرے پاس رکھتا ہوں"
کسریٰ کے لیے یہ بات بڑی انوکھی تھی کمان گروی رکھنے کا مطلب اس کی سمجھ میں نہ آیا۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد حاجب اپنی کمان لے کر دربار میں حاضر ہوا تو اہل دربار کمان دیکھ کر ہنس پڑے۔
لیکن کسریٰ نے کہا: ہمیں کمان کی ضمانت منظور ہے۔
مؤرخین نے لکھا ہے کہ جتنا عرصہ حاجب اپنی قوم کے ساتھ ایران کے علاقے میں رہا قوم کے ہر فرد نے اپنے سردار کے اس عہد کا پاس رکھا اور کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس سے سردار کے عہد کی شکست و ریخت ہوتی اورملک کا امن پامال ہوتا۔
چند برس کے بعد حاجب مر گیا اور قبیلہ مضر کو اللہ تعالی نے دربار رسالت مآبﷺ میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور رسول اللہﷺکی دعا سے ان کے علاقے کی ساری رونقیں واپس آ گئیں۔ تمام علاقہ سرسبزوشاداب ہوگیا۔ کھیت لہلہانے لگے۔ تالاب پانی سے بھر گئے۔ چنانچہ پورا قبیلا ایران کی سکونت ترک کرکے اپنے وطن میں واپس آگیا۔
کچھ عرصہ بعد حاجب کا بیٹا عطارد، کسریٰ کے پاس گیا اور اپنے باپ کی رہن شدہ کمان واپس مانگی۔ کسریٰ نے کہا جس شخص نے کمان گروی رکھی تھی وہ تو کوئی اور تھا۔ عطارد نے کہا: "وہ میرا باپ تھا، میں اس کا بیٹا ہوں، میرا باپ فوت ہوگیا ہے، میں اپنے باپ کی کمان لینے آیا ہوں۔ کسریٰ نے وہ کمان واپس کردی اور ایفائے عہد کی خوشی میں اسے خلعت فاخرہ سے نوازا۔
کتاب کا نام: سنہرے نقوش
مصنف کا نام: جناب عبدالمالک مجاہد صاحب