![]() |
image by pixabay |
مال حرام سے نیکیاں کمانے والوں کے لئے عبرت آموز واقعہ۔
اس کہانی سے پتہ چلتا ہے کہ بدعنوان شخص کس نظریہ کے تحت بے ایمانی کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔ دیوی سنگھ ایک مشہورڈاکو تھا جو جنوری 1984 میں پولیس کے ساتھ ایک مقابلہ میں ماراگیا۔امرت پریتم کی ایک اتفاقی ملاقات مذکورہ ڈاکو سے سیورا گاؤں میں ہوئی۔ اس موقع پر دونوں کے درمیان جو بات چیت ہوئی اس کی دل چسپ روداد ہندوستان ٹائمز22 جنوری 1984میں شائع ہوئی ہے۔
دیوی سنگھ نے بتایا کہ میں نے اب تک تقریباً ایک سوڈاکے ڈالے ہیں۔
ہم لوگ ڈاکو نہیں ہیں بلکہ حکومت کے باغی ہیں۔
ہم مال لوٹتے ہیں مگر ہم نے آج تک کسی لڑکی کی عصمت نہیں لوٹی۔ ہماراایک سخت قسم کا اخلاقی اصول ہے۔ ہمارکوئی آدمی اس کےخلاف کرے توہم فوراًاس کو گولی مار دیتے ہیں۔
امرت پریتم نے کہا کہ:"دیوی سنگھ جی یہ بتائیے کہ آپ کی ٹولی(گینگ) میں کل کتنے آدمی ہیں۔
دیوی سنگھ نے کہا کہ:
"سات آدمی، اور ایک خدا"
"Seven men, and the Eighth God"
بظاہریہ جملہ، معمولی فرق کے ساتھ، قرآن کی اس آیت کا ترجمہ معلوم ہوتا ہے جس میں کہا گیا ہے:
"تم میں سے پانچ لوگ جہاں موجود ہوں، وہاں پر چھٹا اللہ تعالیٰ ہوتا ہے۔"(المجادلہ)
پھر کیا ڈاکوکی بات انھیں معنوں میں ہے جن معنوں میں وہ قرآن میں آئی ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ دونوں کے درمیان لفظی مشابہت کے سوا کوئی اورچیزمشترک نہیں۔
ڈاکو نے کس معنی میں یہ بات کہی۔ وہ خود مذکورہ انٹرویومیں موجود ہے۔ اس نے کہا کہ ہم لوگ ڈاکہ کے ذریعہ سے جوکچھ حاصل کرتے ہیں اس کو ہم اپنی ٹولی کے درمیان بانٹتے ہیں۔ مثال کے طور پر میری ٹولی میں سات افراد ہیں تو تم لوٹے ہوئےمال کےآٹھ حصے بناتے ہیں۔ سات حصے اپنے افراد کے لئے اورایک حصہ خدا کےلئے، خدا کا جو حصہ ہے اس کو ہم کسی غریب کو دے دیتے ہیں۔
آمدنی کا ایک حصہ مذہب کے نام پرخدا کو دینا یہ تمام ڈاکووں کا طریقہ ہے۔
قران کا خدا خوف پیدا کرتا ہے اورڈاکوؤں کا خدا بےخوفی۔
خدااس لئےہے کہ وہ آدمی کو ڈاکہ بازی سے روکے۔ مگر ڈاکوؤں نے خدا کا حصہ لگا کر اس کو اپنے ڈاکہ کا چوکیدار بنا لیا۔ گویا کہ جب وہ سات مل کر ڈاکہ ڈالیں گے تو خدا ان کا آٹھواں بن کر ان کی حفاظت کےلئے موجود ہے۔
کتاب: اللہ اکبر
مصنف: جناب مولانا وحید الدین خان صاحب