لیلیٰ ارم (میانوالی)
مسکان:
مسکان سجائے رکھو تو دنیا ہے ساتھ
ورنہ آنسو کو تو آنکھ میں بھی جگہ نہیں ملتی
لفظ مسکان سے مراد مسکراہٹ تبسم ہے۔ مسکراہٹ دنیا کا بہت خوبصورت جذبہ ہے۔بلکہ احساسات کا نچوڑ ہے۔ اس کی بدولت انسان کے اندر کا اطمینان جھلکتا ہے۔ اور اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کے انسان اپنے خالق(اللہ) سے جڑا ہوا ہے۔ مسکان چہرے پر سجائے رکھنا ایک ایسا انمول عمل ہے جسے ہمارے دین میں بھی بہت اہمیت حاصل ہے۔ جیسا کہ دین اسلام میں ہے کہ ایک مسلمان کا اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو مسکرا کر دیکھنا صدقہ ہے۔ دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ گزرے ہیں ان کی ایک یہ بھی اہم عادت رہی ہے کہ وہ چہرے پر مسکراہٹ اور سنجیدگی لانے کا فن بھی رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ ایک چھوٹا سا کام یا عمل ہے لیکن اس کا اثر بہت گہرا اور دیرپا ہوتا ہے۔ آپ مسکان و مسکراہٹ چہرے پر سجانے کی عادت کو اپنا کر دیکھیں آپ محسوس کریں گے آپ کے آس پاس کے لوگ بھی آپ کے ساتھ کو مثبت اور خوشگوار سا محسوس کریں گے۔ جبکہ دوسری صورت میں اگر آپ ہمیشہ خشک مزاجی سے دوسروں کو ملتے ہیں تو لوگ آپ کے پاس رہنا زیادہ پسند نہیں کرتے آپ کی یہ چھوٹی سی عادت آپ کی شخصیت کو ہر دلعزیز بنا دیتی ہے۔ ہاں ضروری یہ ہے کے ہر کام کی طرح چہرے کی مسکراہٹ یا مسکان بھی دل سے سجائی جائے۔ دل سے کیا گیا کوئی بھی کام خواہ کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو آپ کی شخصیت میں بہت بڑا اور اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آج کے مصروف اور پریشان کن حالات میں لوگ مسکرانا تقریباً بھول ہی گئے ہیں جس کی وجہ سے مسائل زندگی ہے لیکن یاد رہے کوشش سے مسائل حل ہو ہی جاتے ہیں اس کیلئے انسان کو چہرے پر مسکان سجانا نہیں چھوڑنی چاہئے جو کہ اخلاقی، اور روحانی ہر لحاظ سے آپ کا اور آپ کے گردو پیش میں رہنے والوں کا بھی حق ہے۔ مسکرائیں اور زندگی میں آگے بڑھیں۔