میری پیاری بہن تجھ پہ نظم میں کہوں

 image by pixabay



سدرہ کے نام

بشریٰ انبساط راؤ

 

میری پیاری بہن تجھ پہ نظم میں کہوں 

 

دل چاہتا ہے یہ اپنی ہر اک خوشی میں تجھ پہ وارا کروں 

تو یوں ہی کھلکھلاتی رہے 

 

سدا شاد و آباد رہے 

 

یہ جو تجھ پہ ہیں سایہ فگن

محبتوں کے اتنے امبر

 

دعا ہے میری محبتوں کے انمول جذبوں سے 

 

اس امبر کا رنگ اور نکھرتا رہے 

 

ہاں مجھے یاد ہے 

 

تیرے بچپنے کا ہر اک پل 

 

وہ گھر بھر میں رہتا تیرا شور تھا 

تیرے وجود کے دم سے تھی رونق ابا کے آنگن کی 

 

مسکرانا کھلکھلانا مسکانا تیرا 

ہاں مجھے یاد ہے 

سب سے چھوٹی ہے تو 

 

مگر نخرے تیرے 

تھے بہت ہی بڑے 

 

سن میری چھوٹی بہن 

ماں یہ کہتی ہے کہ 

منی ھو کر بھی اس نے 

 

آپاؤں کی مثل ذمے داری لی 

 

گھر بھر میں بھاگنا اور دوڑیں تیری 

 

بھلاؤں تو بھلا میں کیسے بھلا دو 

 

ہم نے دوستی میں جو دن گزارے 

 

سب بہت ہی تھے پیارے 

 

تیرا ساتھ ہر ساتھ سے ہے نیارا

مجھے ملتا رہے تیرے تا دم زندگی تیرا سہار

 


4 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی