"اندھا اعتماد" (افسانہ)

image by pixabay


از قلم: "ماہ نور حسین" حیدرآباد 


آج دو ماہ بعد زویا نے خود کو سنبھالا تھا۔وہ اپنے ڈپریشن سے باہر آنے کی کوشش کر رہی تھی اور آج وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ اسی ریسٹورنٹ میں گئی جہاں وہ ہمیشہ جایا کرتے تھے۔"بھیا آج میں اپنی پسند کا کھانا آرڈر کروں گی"۔کیوں نہیں بھئی جو ہماری گڑیا کہے گی آج سب وہ ہی کھائیں گے۔احمد نے لاڈ اٹھاتے ہوئے کہا۔آج بہت عرصے بعد وہ کھل کے مسکرائی تھی۔وہ اپنے بھائیوں کے ہمراہ اپنی ٹیبل پر آگئی کہ اچانک اس کی نظر بھائی کے عقب میں بیٹھی منال اور وسیم پر پڑی اور پھر جیسے ایک ہی لمحے میں اس کے چہرے پہ کئی رنگ آکے گزر گئے۔"بھائی یہاں سے چلیں" کیوں زویا کیا ہوا؟ "میں نے کھانا نہیں کھانا پلیز آپ بس چلیں"۔ اس کے بھائی اسے پریشان دیکھ کر خاموشی سے چل پڑے۔

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زویا ایک شریف اور امیر گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔وہ اپنے دو بھائیوں کی اکلوتی اور لاڈلی بہن تھی اور ماں باپ بھی اُس پر جان چھڑکتے تھے۔جب کہ منال اس کی بچپن کی سہیلی تھی۔وہ غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھی مگر بچپن سے ہی زویا اور منال کی بہت گہری دوستی تھی۔زویا نے منال کو کبھی اپنے کسی عمل سے ظاہر نہیں ہونے دیا کہ وہ غریب ہے۔زویا اکلوتی تھی اس لیے منال کی شکل میں اسے ایک ہم راز اور بہن مل گئی تھی۔بچپن میں اسکول پھر کالج اور پھر یونیورسٹی میں ساتھ ہونے کے سبب دونوں کی دوستی بہت مضبوط ہو چکی تھی۔دونوں ایک دوسرے کے گھر آتی جاتیں، ساتھ شاپنگ کرتیں۔اکثر زویا منال کو بہت ساری چیزیں اس کے پسند آجانے پر گفٹ کر دیا کرتی تھی۔منال چہرے پہ دوستی کا خول چڑھائے بچپن ہی سے زویا سے حسد کرتی تھی۔اس کے گھومنے پھرنے، کھانے پینے اور شاپنگ کرنے سے وہ جلتی کڑھتی رہتی۔مگر زویا منال کے اس رویے سے بالکل نا آشنا اسے اپنے ہر دکھ درد میں شریک رکھتی اور اس سے سارے راز کہہ دیتی۔

          ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیلو منال! آج رات ڈنر پر چلتے ہیں میرے پاس ایک خوشخبری ہے تمھیں رات میں سناؤں گی بس تم تیار رہنا۔زویا نے منال کو رات کا پلان بتا کر فون بند کر دیا اور تیاریوں میں مصروف ہو گئی۔منال کچھ حیران ہوئی مگر پھر سوچوں کو دماغ سے نکال کر کپڑے استری کرنے چلی گئی۔

        تو تم آج بہت خوش لگ رہی ہو بتاؤ کیا بات ہے۔ زویا نے کہا تم نے سہی پہچانا میں خوش تو بہت ہوں کیوں کہ میری بات پکی ہو گئی ہے اور اگلے ہفتے میری منگنی ہے اور آج ٹریٹ میری طرف سے ہے۔منال کو یہ سن کر کوئی خاص خوشی نہ ہوئی لیکن وہ دکھاوے کے لیے مسکرا دی۔ تو پھر بتاؤ وہ کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟ منال نے تفتیش کرنا چاہی۔ان کا نام وسیم ہے۔ ایم۔بی۔اے کیا ہے،امریکہ میں اپنا بزنس کرتے ہیں۔مجھے بھی شادی کے بعد امریکہ لے جائیں گے۔زویا اپنی دھن میں سب بتائے جا رہی تھی اور منال کو یہ سب بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا۔رات کو سوتے وقت بھی منال کے دماغ میں زویا کی باتیں گردش کر رہی تھیں۔اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا کہ زویا کے لیے اتنا اچھا رشتہ آیا ہے۔پھر منال نے ایک منصوبہ تیار کیا اور وسیم کے دل و دماغ میں زویا کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کر دیں۔

                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زویا کے ہاں شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں۔سب بہت خوش تھے کہ اچانک شادی سے ایک ماہ پہلے وسیم کے گھر والوں نے رسم کا تمام سامان واپس بھیج دیا اور ساتھ رشتہ ختم کرنے کا ایک خط۔گھر میں تو جیسے قیامت ہی ٹوٹ پڑی تھی سب کا پریشانی سے برا حال تھا۔زویا کو یقین نہیں آرہا تھا۔"وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ یہ سب انہوں نے کیوں کیا؟ منال کے آنے پہ زویا کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تھا اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔منال اسے تسلی دیتی رہی کہ وہ تمھارے نصیب میں نہیں تھا۔اس نے بے وفائی کی ہے تم اس کو بھول جاؤ۔

           یوں زویا کو سنبھلنے میں دو ماہ لگے مگر آج جب وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ ریسٹورنٹ گئی تو اپنی بچپن کی سہیلی کو منگیتر کے ساتھ دیکھ کر ایسا لگا جیسے کسی نے اس کے پیروں تلے زمین کھینچ لی ہو۔جسے اس نے بچپن سے ہم راز رکھا تھا آج وہی آستین کا سانپ نکلی۔اس کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں تھی کہ اس سب میں اس کی سب سے قریبی دوست کا ہاتھ ہے اور وہ یہ بات برداشت نہیں کر پائی کہ اس نے اپنی دوست پہ اتنا اندھا اعتماد کر لیا اور اس وجہ سے اتنے بڑے دھوکے کا شکار ہو گئی۔

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی