ثمرفاطمہ (شکرگڑھ)
فرقان ٹیلیویژن پر چینل بدل رہا تھا. اگست کا مہینہ تھا اور ہر طرف ملی نغمے , تقاریر اور اسی حوالے سے پروگرام نشر کئے جا رہے تھے. بچپن میں سنتے تھے کہ یہ ہمارے بزرگوں کا تحفہ ہے اور وہ سوچ رہا تھا کہ تحفہ ہی تو ہے جسے انہوں نے اپنی جانیں, عزت وآبرو سب کچھ داؤ پہ لگا کے ہمارے لیے حاصل کیا. جس میں ہم آزادانہ سانس لے رہے ہیں کسی کے غلام نہیں. وہ اپنے خیالوں سے نکلا تو یہ نغمہ چل رہا تھا
"یہ وطن تمھارا ہے تم ہو پاسبان اس کے"
ہاں ! یہ وطن میرا ہے . میرا گھر جہاں مجھے کوئی خطرہ نہیں. اس نے خود سے عہد کیا کہ اگر کبھی زندگی میں کوئی ایسا موقعہ آیا تو وہ اپنے وطن کے لیے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرے گا.