" ہیں انسان پر انسانیت نہیں"

Imge by pixabay


سدرہ شہزادی

(سیالکوٹ)

دنیا ہیں ہر مذہب سے بڑا انسانیت کا مذہب ہے۔دنیا کے کسی بھی مذہب سے انسانیت اور خدمت خلقی نکال دی جائے تو بس عبادت رہ جاتی ہے جبکہ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی انسانیت کی خدمت کرنا ہے ۔اگر مقصد صرف عبادت ہوتا تو پروردگار کی عبادت کے لئے فرشتوں کی کمی نہیں تھی۔


بقول میردردٓ : 

دردِدل کے واسطے پیدا کیا انسان کو 

ورنہ طاعت کےلئےکچھ کم نہ تھے کرو بیاں


انسان سے انسانیت ختم کردی جائے تو ہر مذہب نامکمل ہے یہاں تک کہ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی بے معنی ہو جائے۔قدرت نے ہمیں انسان پیدا کیا ہے اور یہ رب کا فیصلہ ہےاور بے شک رب العزت کے فیصلے بڑے بہترین ہیں مگر انسانیت کے اصولوں کو اپنانا ،انہیں اپنی زندگی میں قائم کرنا یہ انسان کے اختیار میں ہے۔

دینِ اسلام انسانیت کی بہترین مثال ہے۔اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو انسانیت کے تمام تقاضوں کو پورا کرتا ہےاور سختی کے ساتھ ان پر عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ رب العزت تب تک اس شخص سے راضی نہیں ہوگا جب تک وہ شخص انسانیت اختیار نہ کر لے۔آج کا انسان اچھے برے کی تمیز بھلا چکا ہے ،نفسانفسی کا عالم ہے،بھائی بھائی کو قتل کر رہاہے،زناکاری عام ہے بنتِ حوا کو ابنِ آدم درندوں کی طرح نوچ رہا ہے،شریف انسان کا جینا اس ظالم معاشرے نے دوبر کر دیا ہے یوں لگتا ہے جیسے دورِ جہالت واپس آگیا ہو جہاں انسانیت کا نام ونشاں ہی نہ تھا۔ظالم،جابر حکمران بڑا معتبر بنا غریب،بےبس رعایا کو آٹے کی چکی میں پیس رہا تھا۔پوری دنیا شرک وبدعت اور نافرمانی کے گھڑھے میں گھری تھی۔انسانیت سسکتی اور دم توڑتی دکھائی دےرہی تھی۔

اس دورِجہالت میں اللہ رب العزت نے انسان کے حال پر اپنا خاص کرم کیا اور آقا دو جہاں،اپنے پیارے حبیب ،آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا جن کے نور سے دنیا کے اندھیرے اجالوں میں بدل گئےاور ایک حسین،پرامن دور کا آغاز ہوا۔نبی کریم نےانسان کو انسانیت کا بہترین درس دیا ،اپنے اعلیٰ اخلاق سے متاثر کر کے معاشرے میں عملی نمونہ پیدا کیا تاکہ عوام انسانیت کوبآسانی سیکھے ،سمجھے اور عمل کریں۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ میں ہی ہماری دنیاوآخرت کی فلاح و کامیابی کا راز چھپا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں رب کی ذات  سے روشناس کرایا،انسانیت کی معنی سکھائے،حلال و حرام کا فرق بتایا۔انسانیت سے ہی انسان کی زندگی امن کا گہوارہ بنی۔

مگر آج کا انسان پھر اسی پستی اور جہالت کا شکار ہے کیونکہ وہ نبی کے دئیے درس،انسانیت کو بھول چکا ہے۔یہی تو ہے وہ انسان جن میں انسانیت نہیں ہے۔دنیا تعلیم یافتہ لوگوں سے بھر گئی ہے،مگر انسانیت سے خالی ہوگئی ہے۔پہلے دو لوگ لڑتے تھے تو تیسراصلح کراتا تھامگر اب تیسرا ویڈیو بناتاہے اور یہی وہ انسان ہیں جن کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں۔


انسان بڑے شوق سے

انسانیت اگلےچوک سے۔


اللہ رب العزت نے انسان کو بڑے نفیس انداز میں پیدا کیا اور اسی انسان کو فرشتوں پر فوقیت دیتے ہوئے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا کیونکہ دردِدل،رحمدلی ،ایمانداری، وفاداری اور احساس جیسے جذبات اللہ رب العزت نے انسان کی صفت میں شامل کئے ہیں۔مگر آج کا انسان ان سب جذبات سے عاری ہو چکا ہے۔خود پرست اور سفاک ہو گیا ہے۔جبر، بےایمانی،بدکاری،بےرحمی،

جھوٹ،نفرت،ریاکاری، بزدلی جیسی برائیوں کو اپنا کر انسانیت کی ساری حدیں پار کردیں ہیں۔یہی وہ انسان ہے جو انسان کہلانے کے لائق ہی نہیں رہا۔انسان کی پہچان علم سے نہیں بلکہ ادب سے ہوتی ہے کیونکہ علم تو ابلیس کے پاس بھی بہت تھا مگر وہ ادب سے محروم تھااسی لئے رب کے حکم سےجنت سے نکال دیا گیا۔

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی