Imge by pixabay
نوشین خادم،دھو دو چک
جس گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے اس گھر میں رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ" خوش قسمت ہے وہ شخص جسکی پہلی اولاد بیٹی ہو"۔
لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے
میں کچھ لوگ بیٹی کی پیدائش پہ افسردہ ہو جاتے ہیں ۔ہمارے معاشرے میں بیٹیوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ بیٹیوں کو بیٹوں کے مقابلے میں کم ترجیع دی جاتی ہے۔
جو لوگ جہالت میں گم ہیں وہ بیٹیوں کی پیدایش پہ غمزدہ ہو جاتے ہیں اور جب انکے گھر بیٹا پیدا ہوتا ہے تو انکی خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔بیٹے کی پیدائش پر گلی،محلے اور رشتے داروں میں مٹھائیوں کے تھال با نٹے جاتے ہیں۔ میں حیران ہوں ان لوگوں کی سوچ پہ جو لڑکیوں کی پیدائش پہ ایسا سوچتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باپ کو جنت کی بشارت دی ہے جس نے تین بیٹیوں کی اچھی پرورش کی اور پھر احسن طریقے سے انکی شادی کر دی۔ جب ہر طرف جہالت کا دور تھا تب تو بیٹی کو نحوست سمجھا جاتا تھا۔نعوذ باللہ اللہ بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا اور بیٹی پیدا کرنے والی عورت کو برا بھلا کہا جاتا تھا ۔حلانکہ اگر سوچا جائے تو اس میں عورت کا قصور ہے اولاد تو رب العالمین کی دین ہے ۔
بیٹیوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ "بیٹیوں کو برا بھلا نہ کہے میں بھی بیٹیوں والا ہوں" ۔بیٹیاں ماں باپ کی احساس مند ہوتی ہیں۔ایک بیٹے کی نسبت بیٹی اپنے باپ کا زیادہ احساس کرتی ہے۔
یہ تو ہمارے معاشرے میں بالکل غلط ہے کہ بیٹی پیدا کرنے والی عورت کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔
اس سے ناراضگی کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ارے اولاد تو رب کی دین ہے جسے چاہے بیٹی سی نوازے اور جسے چاہے بیٹے سے۔
اگر سائنس کی رو سے دیکھا جائے تو بیٹی یا بیٹا مرد کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔شرم آنی چاہیے ان لوگوں کو جو بیٹیوں کی پیدائش پہ غلط سوچتے ہیں،بیٹیوں کو نحوست سمجھتے ہیں۔
ایک شخص کہنے لگا کہ بیٹیوں کہ اتنے مسلے ہوتے ہیں اچھا ہوا کہ میری بیٹی نہیں۔جواب دیا گیا کہ اللہ بیٹی بھی اسکو دیتا ہے جسکی اسے پالنے کی اوقات ہو۔
ضروری نہیں کہ روشنی چراغوں سے ہی ہو
بیٹیاں بھی گھر میں اجالا کرتی ہیں