حفصہ احمد ( نارووال)
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے ۔جو 14 اگست 1947ء ستائیس رمضان المبارک کو معرضِ وجود میں آئی۔یہ وطن حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں نے بہت سی قربانیاں دیں۔لاکھوں لوگوں نے ہجرت کی ۔لاکھوں لوگوں کی عزتیں لوٹی گئی۔ کتنے ہی مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا ۔ہمارے بڑوں نے وطن حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی ۔ہمارے بزرگوں نے علحیدہ وطن کا مطالبہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ ہمارے بزرگ ایک اسلامی ریاست بنانا چاہتے تھے کہ جہاں وہ اسلام کے مطابق سکون سے زندگی بسر کر سکیں ۔اور اپنی عزتیں محفوظ رکھ سکیں کھل کے عبادت کر سکیں ۔جہاں دوسری قوموں کی تہذیب ہماری زندگیوں میں شامل نہ ہو۔
یہ ہے وہ پاک مقصد جس وجہ سے الگ ریاست ہمیں نصیب ہوئی ۔اگر پچھلے 72 سالوں کا جائزہ لیا جائے تو آزادی کا مقصد ہماری زندگی بسر کرنے کے انداز میں واضح نظر آتا ہے۔۔جب سے پاکستان بنا بہت سی مساجد تعمیر ہوئیں لوگ ذوق و شوق سے عبادت کرتے ۔لیکن آج کل دیکھا جائے تو زیادہ تر مسلمانوں نے مغربی کلچر کو اپنا لیا ہے ۔جہاں پہلے لوگ اپنے بچوں کو حافظ قرآن بنانا پسند کرتے تھے آج یہ لوگ بچوں کو مغربی تعلیم دلوانا زیادہ پسند کرتے۔اسلامی ریاست بنا کر بھی ہم ذہنی طور پر انگریزوں کے غلام ہی ہے ۔
جشنِ آزادی منائے لیکن قرآن و سنت کو سامنے رکھتے ہوئے آزادی کے مقصد کو سامنے رکھے کہ ملک کس لیے حاصل کیا گیا۔جشن آزادی میں اللّٰہ کا شکر ادا کریں شکرانے کے نوافل ادا کریں جو آزاد ہوتا ہے وہ شکر کرتا ہے ۔اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچائے اسلام کسی پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔درخت لگائیں نہ کہ ٹک ٹاک پہ ناچ کے بے حیائ پیدا کریں یہ ایک اسلامی ریاست ہے اسکی بنیادوں میں شہیدوں کا خون شامل ہے ۔ان کے خون کی غرت کرنا ہمارا فرض ہے۔اسلام پاکستان کے لیے خود کو تیار رکھو ۔موقع ملے تو اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی نہ ڈریں ۔پاکستان اللّٰہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے اسکی دل و جان سے قدر کرو ۔وطن سے نفرت نہ کروں ۔وطن سے محبت آقا کریم محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔اللہ پاک پاکستان کو دن دگنی رات چوگنی ترقی نصیب فرمائے اور سرحدوں پر پاک فوج کی حفاظت فرمائے اور رہتی دنیا تک پاکستان کو آباد رکھے آمین ثم آمین
شکریہ