آزادی



 اقصیٰ امجد (سیالکوٹ )

"آزادی "یعنی خودمختاری،ذندگی کو اپنے طریقے سے گزارنے کا عمل ،اپنے قول وقرار کو کسی ڈر کے بغیر بیان کرنا ،اپنے مذہب کے قواعد وضوابط کے مطابق زندگی بسر کرنا ہے ۔ ایک آزاد اور خود مختار زندگی کا خواب تب ہی دیکھا جا سکتا ہے جب ہم آزاد رياست کا حصہ ہوں ۔جہاں مذہب کو نشانہ بنا کر مسجدوں کو آگ نہ لگائ جاتی ہو ۔جہاں زندگی گزارنا دوبھر نہ ہو۔ ایک ایسی ہی خود مختار،آزاد اور پر امن ریاست کا خواب ہمارے بڑوں نے بھی دیکھا یعنی ہمارے قومی شاعر،مفسرڈاکٹر علامہ محمّداقبال نے دیکھا ۔وہ خواب صرف خواب نہیں تھا نہ جانے کتنے خوابوں کو توڑ کر اور ان تهك محنت اور کوششوں کے تحت بانی پاکستان قائد اعظم محمّد علی جناح نے اس خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا  کتنے گھروں میں جلتے دۓ بجھ گے ۔ بچے ،جوان،خواتین حتیٰ کہ بزرگ کوئی بھی اس خواب کو پا یہ تکمیل تک پہنچانے میں پیچھے نہ رہا ۔کتنے لوگوں نے غلامی کی زندگی گزاری ۔ بے پناہ کوششیش اور قربانیاں رنگ لا ئ اور پاکستان جو کے دو لفظو ں کا ممجموعہ ہے پاک یعنی صاف اور ستان یعنی زمین  ۱۴اگست ۱۹۴۷ ۶ کو دنیا کے نقشے پر ابھرا۔  اسکی قیمت کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جو اپنوں کی لاشوں سے گزر کر خون کے آنسو پیتے اس دهرتی تک پہنچے ۔ جیسا کے دنیا کا اصول ہے کے قربانی کے بغیر کسی بھی را ہ کا تعین کرنا نہ ممکن ہے ۔اس ملک و قوم کو حاصل کرنے کے لیے بھی کئ ماوں نے اپنے لخت جگر کھو ۓ۔کئ بہنوں نے اپنے بھائی ،بیویوں نے اپنے سہاگ اور بچوں نے اپنے باپ۔ بہت سی ماوں اور بہنوں کی عزت کو پامال کیا گیا ۔پاکستان بننے سے پہلے برصغیر میں ہندو اور مسلمان دو قومیں آباد تھیں ۔برصغیر پرمسلمانوں کا راج تھا لیکن بعد میں انگریزو ں کی حکومت طاری ہو گئ۔ چو نکہ مسلمان ہندوں کے شکنجے میں تھے تو کافی ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے رہے۔ وطن کی مٹی عظیم تر ہے۔ اسکی اہمیت کا اندازہ ان پردیس میں رہنے والوں سے کیا جا سکتا ہے جو اپنا گھر ،بیوی، بچوں اور ملک کو چھوڑ کر دوسرے مزا ہب،زبان اور رنگ و نسل کے لوگوں میں رہ کر مصائب و مشکلات کا بڑی جرات اور بہادری سے سامنا کر رہے ہیں ۔دور رہ کر بھی وطن کی مٹی کی کشش اپنی طرف کھینچتی ہے ۔ مسلمانوں کا الگ وطن کا مقصد نۓ ملک پاکستان میں امن کا گہوارہ قائم کرنا تھا ۔تا کہ سرکاری ملاز متو ں کے لئے انکو در در کی ٹھوکر نہ کھانی پڑے۔ امیر اور غریب کے لئے یکسانیت ہو۔ پہلے جیسے معمولی اختلافات اور مزہب کے یکساں نہ ہونے پر قتل کر دیا جاتا تھا اسکا خا تمہ کیا جا سکے ۔اور تمام آ نے والی نسلوں کو غلامی اور آزادی میں فرق سمجايا جا سکے۔ آزاد وطن اور آزادی ہمارے لئے عظیم الشان تحفہ ہے ۔ سب سے بالا تر کہ ہم اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ ہمیں چا ہۓ کہ ہم اس بات کا عہد کر یں کہ سب ایک ہو کر سرحدوں کی حفاظت کر یں گے۔ اور ملک پاکستان کو تحفظ دینے کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے بلکل لالک جان کی طرح۔ 

اللّه پاک اس ملک کو مزید کاميا بیا ں عطاء فرماۓ۔(أمین)

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی