"معاف کرنا رب کی صفت"

image by pixabay

مہرالنساء انور چندھڑ

مدھریانوالہ کالر 

ضلع گوجرانوالہ   

جو شخص خود معافی کا طلب گار ہوں وہی دوسروں کو معاف کرسکتا ہے بالکل اسی طرح جیسے کوئی غریب ہی کسی دوسرے  غریب کی مدد کرے ۔جیسے کسی بیمار کو ہی دوسرے کی بیماری کا اندازہ ہو ۔ ہم اللہ تعالی سے گڑگڑا کر نہایت  عاجز  و انکساری سے معافیاں مانگتے ہیں۔اس امید کے ساتھ کہ اللہ ہمیں معاف کر دے گا ۔کیوں کہ معاف کرنا اس کی صفت ہے ۔کیا ہم نے سنا نہیں :

           " بے شک   اللہ تعالی معاف کرنے والا مہربان ہے۔

ہم چاہیے اس اللہ کے پاس جتنے مرضی گناہ لے  کر کیوں نہ چلے جائیں وہ ہمیں فوری طور پر معاف فرما کر اپنی رحمت کی چادر میں چھپا لیتا ہے  ۔۔۔۔۔۔چاہے گناہوں کا ذخیرہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو بس اپنے رب کی طرف لوٹ  جایا کرو وہ معاف کرنے پر قادر ہے اور جس  یقین سے اپنے رب سے معافی مانگتے ہو اسی طرح دوسروں کو بھی معاف کر دیا کرو ۔۔۔۔تو کیوں نہ ہم اپنے رب کی طرف مڑ جائیں  اس سے پہلے کہ وہ ہمیں مڑنے کو کہے۔۔۔ اس سے پہلے  اس کی طرف رجوع کرنے کے لئے ہم پر کوئی کڑی آزمائش گزرے اور ہم تھک ہار کر اسی رب کی طرف رجوع کریں اپنی کرچیاں سمیٹنے  اور اپنی مرمت کے لیے ۔۔کیوں نہ اس سے پہلے ہم اپنی غلطیوں پر نادم ہو کر سچے دل سے اس رب سے معافی مانگ لیں۔  انسانوں سے انسان کی معافی کی طلب ہو سکتا ہے کہ کم ہو ہر بندہ معافی کے اہل نہ ہو لیکن جو ہمارا رب ہے وہ بخشنے پر بھی قادر ہے  اور ہر انسان اس سے معافی کا طلب گار ہے ۔ اپنی غلطیوں پر شرمندہ ہو جایا کرو اور سچے دل سے اس پاک ذات کی طرف رجوع کر لیا کرو تمہارے تمام بگڑے کام سنور جائیں گے ۔دنیا کے دیئے ہوئے دلاسوں سے آزاد ہوکر اپنے رب پر بھروسہ کر لیا کرو ہمارا رب تو ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے ۔

 

    سہارا بھی اسی سے لیا کرو جو تم ہی مشکل وقت میں گرنے نہ دے اور اپنے تمام کام اس رب کے حوالے کر دیا کرو پھر تمہارا قلب  بھی  مطمئین رہے گا اور تمہاری روح میں سکون کی لہریں دوڑنے لگے گی  اور اس سکون کی سوچ سے ہی تمہارے رونگٹے کھڑے ہونے لگے گے۔اپنے تمام دنیاوی کاموں پر دسترس پا کر خوش ہو جانا نا صرف بےوقوفی ہے بلکہ اپنی آخرت کی بھی تباہی ہے ۔تو وہ کام کر لیا کرو جس میں تمہاری آخرت بھی سنور جائے اور رب بھی راضی ہوجائے  ۔  اللہ پاک اجر کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین )

 


11 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی