بچپن


Image by pixabay

از سویرا علی (خیشگی پایان)


وہ بچپن کے دن تھے 

وہ خوشیوں کے دن

وہ شرارتوں سے بھری یادیں

وہ حسرتوں بھری آنکھیں

نہ دل میں حسد تھی

نہ دل میں کوئی نفرت

محبت بھرے دل تھے سب کے

وہ کھیلنے کے دن تھے

وہ خوشیوں کے دن

کبھی ڈانٹ پڑتی تھی اپنی حماقتوں پہ

کبھی کرتے تھے سب ہی ہمی سے

کبھی کھیل میں لڑتے تھے اک دوسرے سے

مگر وہ جھگڑنا اور آپس میں لڑنا

محبت بڑھانے کا تھا ایک ذریعہ 

نہ دل میں تھی نفرت

نہ دل میں حسد

خوشی سے چہکتے تھے ہر روز ہم

کبھی بھی نہ بھولیں گے ہم وہ سبھی

وہ یادیں تھیں بچپن کی

وہ باتیں تھیں بچپن کی

وہ شرارتیں, وہ حسرتیں,وہ محبتیں

سبھی یاد ہیں, سبھی یاد ہیں,سبھی یاد


آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی