رویے مار دیتے ہیں۔۔۔۔۔!!!


Image by pixabay

 

عشرت صدیق غوری ( ملتان )

 

انسان وہ واحد مخلوق ہے جسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ۔ہر چرند پرند پر فضیلیت دی گٸی جس کی پیداٸش کے ساتھ ہی اسے مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کا شرف حاصل ہوا ۔یہ انسان ہی ہے جسے عزت احترام عاجزی انکساری رحم دلی اعلی اخلاق جسی صفات سے نوازا گیا تاکہ وہ اپنی ان تمام صفات کو بروٸے کار لا کر اپنی دنیا اور آخرت کو سنوار سکے ۔اپنے رب سے مظبوط رشتہ استوار کر سکے  اپنی زبان کا صحیح استعمال کر کےوہ رشتوں کو جوڑے رکھے ۔جو رحم دلی کا مظاہرہ کرے اعلی ظرف بن کر دوسروں کی غلطیوں کوتاہیوں بدتمیزیوں کو درگزر کرے ۔اسے عقل و فہم عطا کیا گیا تاکہ وہ اپنی سوچ کے داٸرے  کو وسیع کر ے ہر دماغی سوچ دو پہلووں پر مشتمل ہوتی ہے مثبت یا منفی یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنی سوچ کو کس زاویے سے لے کر چلتا ہے کسی بھی انسان کو عزت دینے والی دو چیزیں ہیں ایک زبان دوسری سوچ آپ جو سوچتے ہیں وہی زبان سے ادا کرتے ہیں زبان آپ کی مثبت یا منفی سوچ کا عکس ہوتی ہے اور یہ زبان کے ہی جوہر ہوتے ہیں جو چاہے تو بادشاہی کے مسند پر بیٹھا دے چاہے تو ذلت کی اتھا گہراٸیوں میں اٹھا کر پھینک دے۔زبان کے گھاٶ بھرنے میں عمریں بیت جاتی ہے آپ کی زبان سے نکلے ہوٸے الفاظ کسی بھی انسان کی حیات کو زنگ لگا کر اسے مفلوج کر دیتے ہیں۔لوگ کیوں نہیں سمجھتے کہ ان کی زبان سے جن الفاظ کی اداٸیگی ہوتی ہے وہ کسی جیتے جاگتے ہنستے بستے زندہ دل انسان کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں۔آپ اپنے اندر کی گندگی کو کیوں دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیوں اس زبان سے دوسروں پر الزام لگا کر اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں کیا آپ کو نہیں پتہ کہ بروز آخرت  ان تمام چھوٹی چھوٹی چیزوں کا حساب لیا جاٸے گا آپ اپنے خود ساختہ خول میں سمٹ کر خود کو دوسروں سے دور کر لیتے ہیں اور پھر شاٸد آپ کو لگتا ہے کہ ہر بندہ آپ سے بیزار ہے آپ کو عزت نہیں دے رہا آپ کو مسلسل ڈی گریڈ کر رہا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے یہ آپ کی  منفی سوچ ہوتی ہے جو آپ کو شرمندہ کرواتی ہے۔آپ اپنی منفی سوچ کے زیر اثر دوسروں کو پندرہ لوگوں کے سامنے ذلیل کرتے ہیں اس پر الزام تراشی کرتے ہیں  خود سے باتیں تخلیق کر کے اپنے اندر ہی احساس کمتری کو فروغ دے کر نام نہاد بدلہ لیتے ہیں صرف اس لیے کہ آپ کی منفی سوچ کو سکون مل سکے شاٸد آپ کے اندر کا انسان یہی چاہتا ہے کہ دوسروں کو مسلسل ذہنی اذیت میں رکھا جاٸے اسے بے عزت کیا جاٸے کہ شاٸد ایسے ہی کچھ لمحوں کے لیے آپ کو خود پر  فخر ہو گا ۔آخر کیوں آپ اپنے رویوں پر غور نہیں کرتے ہمیشہ دوسروں کے رویے ہی کیوں غلط نظر آتے ہیں کہیں نا کہیں زندگی کے کسی موڑ پر آپ 'آپ کی سوچ آپ کے رویے بھی غلط ہو سکتے ہیں آپ بھی جانے انجانے میں کسی کی زندگی کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔آپ کو پتہ ہے آپ کی ایک جھوٹی بات دوسرے کو کس قدر اذیت دے سکتی ہے کیوں آپ کسی کو خوش نہیں دیکھ سکتے کیوں آپ کی نام نہاد انا آپکو آگے بڑھنے سے روکتی ہے آپ کو دوسروں کے ساتھ گھلنے ملنے سے منع کرتی ہے کیوں آپ ایک اچھی زندگی نہیں گزار سکتے ۔۔؟ خدارا اپنی سوچ کو بدلیے اپنی زبان کا درست استعمال کریں کسی پر بھی الزام تراشی سے پہلے حقاٸق کا طاٸرانہ جاٸزہ لیں آیا کہ یہ بات دوسرے کے بارے میں سچ ہے کہ نہیں کیا واقعی جو بات میں نے کہی ہے یا کہنے جا رہا / رہی ہوں وہ اس انسان میں اتم موجود ہے یا پھر کہیں انجانے میں "میں کسی کی دل آزاری کا باعث تو نہیں بن رہا ۔میں اپنی محرومیوں کا بدلہ دوسروں سے کیسے لے سکتا ہوں کیونکہ اللہ نے ہر انسان کو ایک سی زندگی دی ہے اسے گزارنے کے طریقے مختلف ہیں کوٸی تو اپنی کم تر زندگی کو بھی شکر گزاری کے ساتھ بسر کر رہا ہے تو کوٸی اپنی اعلی زندگی کو بھی بیکار سمجھتا ہے ۔زندگی میں رشک کی گنجاٸش ہے حسد کی نہیں زندگی سے ان ناسور کر نکال دیں جب تک آپ کی زندگی میں حسد غیبت چغلی شک اور احساس کمتری رہے گا آپ ایک اچھی زندگی نہیں گزار سکتے جو آپ کے پاس ہے وہ دوسروں کے پاس نہیں اس لیے شکر ادا کرنا سیکھیے اچھے لوگوں سے رابطے کو پروان چڑھاٸیں جو آپ کو اچھے برے کی تمیز بتاٸیں ایسے لوگ جو آپ سے آپ کو چھین لیں آپکی اچھی عادات ختم کروا دیں اپ کو حسد کی آگ میں اکیلا جلنے کے لیے چھوڑ دیں کیا وہ آپ کے ساتھ مخلص ہیں ہرگز نہیں ۔چھوڑ دیں ایسے لوگوں کا ساتھ اکیلے رہ لیں مگر اپنی عاقبت خراب نا کریں ۔آپ کے منھ سے ادا ہونے والے تمام وہ الفاظ جو آپ دوسروں کے بارے میں کہتے ہیں وہ سب خدا کے دربار میں محفوظ ہو رہا ہے ۔دوسروں کے ساتھ برا کر کے شاٸد آپ بھول جاٸیں لیکن وہ ذات اقدس کبھی بھولنے والی نہیں ہے ۔زندگی بسر کرنے کے لیے صرف خود کی ذات ضروری نہیں ہے لوگوں سے میل جول اور اچھا اخلاق ہی آپ کو ہمیشہ دلوں میں زندہ رکھے گا ۔کوشش کریں کہ ایک سچے انسان بن سکیں یا اپنے اندر اتنی ہمت پیدا کر لیں کہ سچ اور حق کا ساتھ دے سکیں جو آپ کے دل میں ہو وہی آپ کی زبان پر بھی ہونا چاہیے کسی کو نیچا دیکھانے کے لیے یا اس کی عزت خراب کروانے کے لیے کبھی بھی جھوٹ کا ساتھ نا دیں کبھی بھی پیٹھ پیچھے وار نا کریں کیونکہ یہ سب کچھ واپس آپ تک تو آٸے گا۔گفتگو سے اچھے اخلاق ظاہر ہوتے ہیں دل میں بغض اور چہرے پر مسکراہٹ رکھ کر آپ خود کو گمراہ کرتے ہیں جبکہ دوسرا انسان آپ کی اصلیت سے واقف ہوتا ہے رویے مار دیتے ہیں شاٸد آپ کو اس بات کا اندازہ بھی نا ہو کیونکہ ہمیشہ بات اس کی ہوتی ہے جس میں کوٸی بات ہوتی ہے  اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ اس فانِی زندگانی میں اللہ کو خوش کریں حقوق العباد کا خیال رکھیں دوسروں کی حق تلفی سے بچیں اپنے دل صاف کریں سب کو یکساں اہمیت اور  عزت و احترام دیں تاکہ آپ سرخرو ہو سکیں آپ کو دلی اطمینان نصیب ہو ۔


آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی