Image
by pixabay
ہم سب کہتے ہیں کہ 16 دسمبر بلیک ڈے( تاریک دن) ہے ہماری زندگیوں کا حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہے دشمن کو کیا لگتا کہ وہ ہماری زندگی میں بلیک ڈے بنانا چاہے گا اور ہم بھی اس چیز کو مان لیں گے ہرگز نہیں ۔ہر کوئی اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ 16 دسمبر کو بے شک ہمارے پیارے ہم سے بچھڑ گئے تھے لیکن ہم اپنے ان پیاروں کی یاد میں اس دن کو بلیک کبھی نہیں کہیں گے ۔ کیا ہم نے سنا نہیں؟
"ارے بلیک تو ان کو کہا جاتا ہے جن میں ایمان نہ ہو بلیک تو ان کو کہا جاتا ہے جن کے سینوں میں قرآن نہ ہو"
دشمن جس نے ہمارے معصوم بچوں کی جانیں لیں انہیں کیا خبر کے انہوں نے اپنے ہی روشنی کے میناروں کو گرا دیا ہے انہیں کیا معلوم کہ جن معصوم بچوں کے خون سے انہوں نے اپنے ہاتھ رنگے ہیں یہی بچے مستقبل میں ان کے ہاتھوں میں تلواروں بندوقوں کی جگہ قلم اور روشنیاں دینے والے تھے دشمن کو کیا لگتا ہے کہ اس نے ہمارے معصوموں کا خون بہا کے ہمیں کمزور کیا ہے ارے اسے کیا معلوم کہ جن کا خون اس نے بہایا ہے اس جیسے کئی اور معصوم اور روشن ستارے اسی دن جنم لے چکے تھے اور آج تک لیتے آ رہے ہیں اور ان کے خون کی گردش میں پہلے سے بھی زیادہ جوش و ولولہ پیدا ہو چکا ہے وہ اپنے پیارے بچھڑے بھائیوں کی یاد میں تڑپتے تو ہیں لیکن کمزور نہیں ہوتے ہمارے وہ معصوم جو ہم سے بچھڑ گئے تھے وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ تو رہیں گے ہی لیکن اس کے ساتھ ہی ہماری زندگی میں روشن ستارے کی طرح سب سے بلندی پر چمکتے رہ کر ہمیں تا قیامت روشنی دیتے جائیں گے ۔
(مہرالنساء ضلع گوجرانوالہ )