صنف (غزل)

Image  by pixabay



 مہوش محمود (گوجرخان) 

میرے خیالوں کا مرکز ہو تم مگر حقیقت نہیں ہو

اے میرے خُدا! یہ مجھ کو کیسا زوال ہے


تیرے روبرو جو آؤں تو آنکھیں اشک بار ہو جائیں 

تجھے تو ستم ظریفی میں بھی کیسا کمال ہے


تیرے خیال کو بھی میرا ذرا خیال نہیں 

اے دل رُبا! یہ تیری خاص ادا ہے یا میرا خیال ہے 


بات کر کے بھی تُو مجھ سے بات نہیں کرتی 

تیری اس بے رُخی پے مجھے کیسا ملال ہے


اُجڑ چکی ہوں تُو اِک بار مجھے دیکھ تو سہی 

اے ستم گر! تُو نے کیا میرا کیسا حال ہے

آپ کی رائے

جدید تر اس سے پرانی