تجھے آغوشِ قربانی نے پالا ہے
تیرا ذرہ ذرہ ہمت والا ہے
تیرے کوچوں سے بہتے ہیں خون کے دریا
حوصلہ دیکھ تو پھر بھی جینے والا ہے
پل پل مر رہے ہیں تیرے گلدستہ و پھول
خواہش دیکھ کہ تو آزاد ہونے والا ہے
شور تھا تیرا چار سو، اور خاموش تھی دنیا
آج دیکھ تیری پکار کا بدلہ خدا لینے والا ہے۔
~سنبل شہزادی