کلثوم پارس (کراچی)
ہائے میرا سسکتا بلکتا کشمیر
کہا جسے اقبال نے جنت نظیر
جنت نظیرکہوں یاجنت کی تفسیر
نور زمین لکھوں یا نور جہانگیر
تا حد نگاہ ظلم کے سائے ہیں
ہر سو غم کے بادل امنڈ آئے ہیں
نہیں رہا پسر،اتنے زخم کھائے ہیں
سوجھی نہیں کسی کو کوئی تدبیر
ہائے میرا سسکتا بلکتا کشمیر
کھیلتا ہے بھارت خون کی ہولیاں
شب و روز برستی ہیں گولیاں
کتنی ماؤں کی اجاڑ دی جھولیاں
لازم ہے ہم پراے بھارت، تیری تحقیر
ہائے میرا سسکتا بلکتا کشمیر
اےوادئ کشمیر تجھے ہم سےگلہ ہے
تیرا جو گلہ ہے، وہ بالکل بجا ہے
قافلہء عصمت سر عام لٹا ہے
راہ تکتی ہے بن قاسم کا بنت کشمیر
ہائے میرا سسکتا بلکتا کشمیر
اک بات تو طے ہے میدان میں اترنا ہوگا
پھر اک بار شیر کو گیدڑ سے بھڑنا ہوگا
ظلمت کا جھنڈا اب جڑ سے اُکھڑنا ہوگا
تب نمایاں ہو گی آزادی کی تحریر
ہائے میرا سسکتا بلکتا کشمیر
پھر کوئی طوفان حجاز بھیج یا رب
پھر کوئی محمود و ایاز بھیج یا رب
ضمیرکوجلا بخشے وہ آواز بھیج یا رب
پل بھر میں بدل جائے گی کشمیر کی تقدیر
ہائے میرا سسکتا بلکتا کشمیر